Abdullah Saleem
Amna Saeed
Department of Humanites
REL
COMSATS University Islamabad
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2017
Completed
Humanites
English
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676720438730
اقبال ایک عظیم مفکر بھی ہیں، شاعر بھی اور فلسفی بھی۔ آپ نے فلسفہ کو با قاعدہ شعر کی
زبان عطا کی۔ اسلوب احمد انصاری فرماتے ہیں:
”اقبال فلسفی بھی ہیں اور شاعر بھی بلکہ کہنا چاہیے فلسفیانہ شاعر۔ ان کے فلسفے
کی افہام و تفہیم ان کی شاعری کے بعض پہلوؤں کو ادراک کی گرفت میں لانے میں
بڑی حد تک ممد معاون ہوتی ہے اور اس پر روشنی ڈالتی ہے “ (31)
اقبال کا فلسفہ اور اقبال کی شاعری تمام ذہنوں پر حکومت کرتا نظر آتا ہے۔ حریف و حلیف اقبال کے شعر و فلسفہ اور فکر کا مقابلہ نہ کر سکے ۔ مخالفین کے نظریات کا غبار خود ہی راستے سے ہٹ گیا۔ اقبال کا سوز و ساز لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔ اقبال نے خون جگر سے شاعری کو نور و سرور بخشا۔ یہی ان کا فن ہے۔
اقبال کے فکر و فلسفہ میں فکر وفن کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا ۔ ویسے تو اقبال شاعری سے انکار کرتے رہے اور پروفیسر آرنلڈ کے زور دینے پر سلسلہ کلام جاری رکھا اور شاعری کے سلسلے کو ہمیشہ اخلاقی اور فکری رکھا۔ اس طرح اقبال نے شاعری کو پیغام پہنچانے کے لیے استعمال کیا اور پیامی شاعر کہلائے۔ اقبال کے نزدیک شاعری کوئی عیش و عشرت کا سامان نہ تھی قوم کو موثر پیغام دینے کا ذریعہ تھی۔ شاعری میں اقبال کا کوئی باقاعدہ استاد تو نہ تھا کچھ دن مرزا داغ سے خط کے ذریعے اصلاح لیتے رہے انہوں نے کچھ دن بعد یہ کہہ دیا کہ اقبال کو اصلاح کی ضرورت نہیں ہے۔
اگر اقبال کی شاعری کا فنی مطالعہ کریں تو کئی جگہ ایسی باتیں نظر سے گزریں گی جن میں اقبال نے شاعری سے بیزاری کا اظہار کیا ہو یہی وجہ ہے کہ انہوں نے...