Arooj Mumtaz
Virtual University of Pakistan
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Software Engineering
English
http://vspace.vu.edu.pk/detail.aspx?id=139
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676720976334
قرۃ العین حیدر
اردو کی مشہور ادیبہ اور رجحان ساز افسانہ و ناول نگار محترمہ قرۃالعین حیدر ۲۱؍ اگست ۲۰۰۷ء کو انتقال کرگئیں، ان کی پیدائش ۲۶؍ جنوری ۱۹۲۶ء کو علی گڑھ میں ہوئی تھی جہاں ان کے والد سید سجاد حیدر یلدرم مسلم یونیورسٹی میں رجسٹرار تھے، مگر ان کی تعلیم لکھنو کے کرامت حسین گرلس کالج، آئی۔ٹی کالج اور لکھنو یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔
قرۃالعین کے والد اور والدہ نذر سجاد حیدر بھی اردو کے بڑے انشا پرداز تھے، جن کی روایت کو قرۃالعین نے بہت آگے بڑھایا، انہوں نے کم سنی ہی سے لکھنا شروع کیا تھا اور ناول، ناولٹ، افسانے، رپورتاژ، سفر نامے سب میں اپنے جوہر دکھائے، انہیں اردو ادب کی ورجینا وولف کہا جاتا ہے۔
ادبی دنیا میں ان کو جو شہرت و مقبولیت نصیب ہوئی وہ کم لوگوں کو ملی، بعض رسالوں نے ان کی زندگی ہی میں ان کے گوشے نکالے تھے، انہوں نے ایک اچھی اور کامیاب مترجم کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل کی، کئی کتابوں کے اردو سے انگریزی میں اور انگریزی سے اردو میں ترجمے کئے، ہنری جیمز کے ناول ’’پورٹریٹ آف اے لیڈی‘‘ کا ترجمہ ’’ہمیں چراغ، ہمیں پروانے‘‘ کے نام سے کیا تھا، شروع میں ان کا تعلق انگریزی صحافت سے بھی رہا، انہوں نے بی بی سی سے براڈکاسٹ کے فرائض بھی انجام دیے۔
قرۃالعین کے ناولوں میں آگ کا دریا، آخر شب کے ہم سفر، کا رجہاں دراز ہے، میرے بھی صنم خانے، چاندنی بیگم، سفینہ غم دل، گردش رنگ چمن اور افسانوی مجموعوں میں پت جھڑ کی آواز، ستاروں سے آگے اور شیشے کا گھر وغیرہ ہیں، آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہ کار خیال کیا جاتا ہے۔
تقسیم ہند کے بعد قرۃالعین اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان چلی گئی تھیں...