Sahrish Mir
Virtual University of Pakistan
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Software Engineering
English
http://vspace.vu.edu.pk/detail.aspx?id=226
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676721000022
’’بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ‘‘
آج سے چودہ سو سال پہلے کائنات گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں مستورتھی۔ ہر طرف جبر و تشدد کی ژالہ باریاں مصروفِ تباہی تھیں۔ درندگی و بہیمیت کی سموم فضاء میں حق پرستی اور پرہیز گاری ناپید ہو چکی تھی۔ صنف ِنازک کی عصمت کا کوئی محافظ نہ تھا۔ ہر طرف آلام و مصائب کے بگولے محورقص تھے۔ صبح و شام غرباء فقراء کے سروں پرظلم و تعدّی کی تلوارلٹکتی رہتی تھی۔ جہاں تک نظر پڑتی کشت و خون ، درندگی و حیوانیت اور خوف و ہراس کا دور دورہ تھا۔ انسانی عقائد ضعف و اضمحلال کا شکار ہو چکے تھے۔ گویا کفروضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا طوفان تھا جس کے تند و تیز تھپیڑوں میں انسانیت کی شکستہ نائو ہچکولے کھارہی تھی۔ بلائے عظیم میں گرفتہ کسی نجات دہندہ کے منتظر تھے۔
بالآخر خالق کائنات کوسسکتی ہوئی انسانیت پر رحم آیا۔ رَبِّ کعبہ نے رشد و ہدایت کے اس آفتاب کوافقِ فاران پر طلوع کیا۔ وہ آفتاب ِصداقت جوختم المرسلین ہے جو رحمتہ العالمین ہے، شافع المذنبین ہے، اسلام جس کا دین ہے۔
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰسیں، وہی طہٰ
رسولِ عربیصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کیا آئے ، کائنات میں انقلاب آ گیا۔یاس وقنوطیت سے پژمردہ چہروں پر اُمید کی بہار آ گئی۔ قتل و غارت اور خوف و ہراس کی آندھیاں تھم گئیں۔ صنم خانے تراشیدہ ریزہ ریزہ ہو گئے۔
عرب وعجم کے ایوان ہائے عیش وطرب منہدم ہونے لگے۔ وادی خزاں میں گل ہائے رنگا رنگ کے لیے صدق و صفا اور عدل وانصاف نے جنم لیا۔ بندہ و صاحب ومحتاج وغنی کا امتیاز مِٹ گیا دانائے رسالت کی ضیاد پاشیوں سے گمراہی و ضلالت کی سیاہی دُھل گئی۔ رسولِ ہاشمیصلی اللہ علیہ و...