Saima Parveen
Virtual University of Pakistan
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Software Engineering
English
http://vspace.vu.edu.pk/detail.aspx?id=240
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676721004245
عربی لفظ ’تانیث‘’تانیثیت‘سے مشتق انگریزی متبادل’Feminism‘لاطینی اصطلاح ‘Femina’ کا مترادف ہے۔ معنیٰ ومفہوم تَحرِيکِ نِسواں ، نَظَرِيَہ ،حَقُوقِ نِسواں اور نِسوانِيَت کے ہیں۔عتیق اللہ رقم طراز ہیں’’تانیثیت کا موقف اُس عورت کوDeconstructکرناہے جو اپنی ذات ہی سے بے خبر نہیں تھی بلکہ اس سماجی تہذیبی منظر نامے سے بھی نا بلد تھی جس کے جبرنے اُسے مجہول حقیقت میں بدل کر رکھ دیا تھا۔‘‘(عتیق اللہ ،تعصّبات ،ایم ۔آر۔پبلی کیشنز،ص۱۱۳، نئی دہلی،۲۰۰۵)
تانیثیت ایسی تحریک ہے جس میں لڑکی کی پیدائش سے موت تک در پیش ہونے والے مسائل حل کرنےسے متعلق جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہی ثانیثیت ہے۔اس کادائرہ بہت وسیع ہے۔اردو ادب میں بھی متعددخواتین قلم کاروں نے تانیثی فکر کو موضوع بنایا ۔جن کے چند اہم نام اللّہ عارفہ،عصمت چغتائی،قرۃ العین حیدر،فہمیدہ ریاض،پروین شاکر، کشورناہید، شہنازنبی، فرخندہ نسرین، شفیق فاطمہ،ساجدہ زیدی،سارہ شگفتہ،رفیعہ شبنم عابدی،بلقیس ظفیرالحسن،صالحہ عابد حسین،ترنم ریاض اور عنبری رحمٰن قابل ذکر ہیں جنہوں نے خواتین کی نجی زندگی اور سماج میں ان کا صحیح مقام دلانے کے لیے بذریعہ تخلیقات احتجاج کیا۔
“نسائی شعور دراصل مابعد جدید پوسٹ ماڈرن رویوں کے آگہی کا نام ہے جوہماری فکر کا مکمل حصہ نہیں بن سکا کیوں کہ ہماری قدریں روایتی طورپر مردوں کی فکر کی تابع رہی ہیں،ان میں عورت کا حصہ نہ ہونے کےبرابر ہے اب صورت حال یہ ہے کہ عورتیں مرد کی حاکمیت اور ان کےتابع رسم و رواج سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو اس آئینے میں دیکھ رہی ہیں جو ان کا اور ان سے متعلق معاشرے کا سچا اور اصلی روپ سامنے لاسکے۔)کراچی ،اکادمی بازیافت،جنوری تا جون،2003ء،ص21) (ضمیر علی بدایوانی ،فاطمہ حسن ،نسائیت کی تحریک اور اردو ادب،مکالمہ ،(کتابی سلسلہ(10)
اردو میں مختلف ادبی تحریکات،رجحانات اور نظریات کی طرح تانیثیت نے بھی نثر ونظم میں اپنی ایک...