Muhammad Imran
Virtual University of Pakistan
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2019
Completed
Software Engineering
English
http://vspace.vu.edu.pk/detail.aspx?id=270
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676721011286
حدود کی تنفیذکی فضیلت
اسلام میں حدود قائم کرنے کی میں بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ذیل میں چند روایات نقل کی جاتی ہیں:
﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۔ ﴾33
"یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اسے اللہ ایسے باغات میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ "
گویا کہ اللہ کی حدود میں رہنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا مطیع و فرمانبرار بننا اور شریعت مطہرہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنا سمجھا جائے گا ، جس پر جنت کا وعدہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ (م:59ھ)سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
" حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ، خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا ۔"34
"روئے زمین پر کسی حد پر عمل کیا جانا اہل زمین کے لیے چالیس دن کی بارش برسنے سے زیادہ بہتر ہے۔ "
حضرت ابوہریرہ (م:59ھ)سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
" إِقَامَةُ حَدٍّ يُعْمَلُ بِأَرْضٍ خَيْرٌ لِأَهْلِهَا مِنْ مَطَرٍ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً "35
"اللہ کی حدود میں کسی حد کا قائم کرنا چالیس رات پانی برسنے سے بہتر ہے۔ "
حد گناہوں کا کفارہ ہے، جیسا کہ خزیمہ بن ثابت سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
" قال من أصاب ذنبا أقيم عليه حد ذلك الذنب فهو كفارته۔"36
"جب کوئی گناہ کرتا ہے اس پر جب حد لگ جائےتوحد اس کے گناہ کا کفارہ ہے۔ "
دنیا میں حد جاری ہونے پر سزا ملتی ہے لیکن آخرت میں یہ بھی نہیں ہوگی، جیسا کہ حضرت علی نے فرمایا
" مَنْ أَصَابَ حَدًّا فَعُجِّلَ عُقُوبَتَهُ فِي الدُّنْيَا فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عَلَى عَبْدِهِ العُقُوبَةَ فِي الآخِرَةِ،...