Sana Abid
Virtual University of Pakistan
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2019
Completed
Software Engineering
English
http://vspace.vu.edu.pk/detail.aspx?id=372
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676721036546
خان عبدالغفار خاں
خان عبدالغفار خاں کی موت سے پورا ملک گہرے رنج و غم میں ڈوب گیا، وہ ہندوستان کے ان عظیم لیڈروں کی آخری یاد گار تھے، جنھوں نے قوم کی بے لوث خدمت اور وطن کی آزادی کے لیے اپنے سروں پر کفن باندھ لیے تھے، ان کی پوری زندگی خدمت ، جدوجہد خلوص، جوش عمل، سرگرمی، ایثار، قربانی، سرفروشی، استقامت اور نوع انسانی سے محبت و ہمدردی کا ایک نمونہ تھی، وہ ہمیشہ امن و آشتی اور عدم تشدد کے علمبردار رہے اور فرقہ واریت اور تنگ نظری کے خلاف ہمت، جرأت، اولولعزمی اور بہادری سے لڑتے رہے۔
ان کے والد بہرام خاں پشاور کے ایک گاؤں اتمان زئی کے خوش حال زمین دار تھے، خان عبدالغفار خاں کا بچپن نازونعم میں بسر ہوا، ابتدائی تعلیم پشاور کے ایک مشنری اسکول میں ہوئی، ایک سال کے لیے علی گڑھ بھی آئے، یہاں سے واپس ہو کر انھوں نے تعلیمی حیثیت سے اپنے پس ماندہ علاقے میں آزاد قومی اسکول قائم کرنے کی مہم شروع کی، اسی اثنا میں مولانا ابوالکلام آزادؒ کے اخبار الہلال اور دوسرے قوم پرور اخبارات زمیندار لاہور اور مدینہ (بجنور) نے ان کا رخ قومی و سیاسی سرگرمیوں کی جانب موڑدیا، شیخ الہند مولانا محمودالحسنؒ سے بھی ان کا ربطہ رہا اور وہ ریشمی رومال تحریک میں بھی شامل ہوئے، ۱۹۱۹ء میں گاندھی جی نے رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کی، خان عبدالغفار خاں نے بھی اپنے وطن کے ایک جلسہ عام میں ایکٹ کی مذمت ریزویشن منظور کیا، اس جلسہ میں نوے ۹۰ برس کے ان کے بوڑھے باپ بھی شریک تھے، ۱۹۲۰ء میں دہلی کی آل انڈیا خلافت کانفرنس میں شریک ہوئے جس میں ایک پر جوش نوجوان نے ہجرت کی تجویز پیش کی تھی، اس کے نتیجہ میں اٹھارہ ہزار پختون کابل چلے...