Adil Javed
Muhammad Asim Iqbal
Department of Law
MS
International Islamic University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2019
Completed
104
Law
English
MS 345.5491 ADE
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676721459092
سیاسی نظام کی حیثیت سے اگر ہم غور کریں تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ قومیت غیر انسانی اقدار
پر مشتمل ہے۔ اس کی وجہ سے اک انسانی گروہ دوسرے انسانی گروہ سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ اس سے دشمنیاں جنم لیتی ہیں۔ بعض اوقات قتل و غارت کا باعث بنتی ہے۔ قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ اقبال نے دنیائے اسلام کے لیے اسے خاص طور پر نہایت خطر ناک مغربی حربہ کی حیثیت سے دیکھا۔
اقبال نے قومیت کے مغربی تصور کے مقابلے میں ملت اسلامیہ کا تصور پیش کیا اور ثابت کیا کہ مسلمانان عالم کے لیے بنیادی نظریات و اعتقادات کی رو سے ایک وسیع تر ملت کاتصور ہی درست ہے۔ اقبال قوم اور ملت کو مترادف الفاظ میں استعمال کرتے تھے اور مسلمان قوم سے ان کی مراد ہمیشہ ملت اسلامیہ ہوتی تھی۔ اقبال قومیت کے اس تصور کے خلاف تھے جس کی بنیاد رنگ ونسل، زبان یا وطن پر ہو کیونکہ یہ پابندیاں ایک وسیع انسانی برادری قائم کرنے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ پروفیسر عبد الحق کہتے ہیں۔
”اقبال نے انسان کش قومیت کی مخالفت کی ہے جس کی حیثیت علاقائی ، جغرافیائی
اور سیاسی ہے۔ وہ قومیت کو پیدائش کے دوگز زمین میں محدود نہیں رکھنا چاہتے بلکہ
ساری دنیا کو ایک قومیت اور تمام بنی نوع انسان کو ایک قوم گردانتے ہیں“ (1)
تمام بنی نوع انسان کے لیے اقبال اتحاد و یگانگت کا پیغام رکھتے ہیں اس لیے اقبال نے مغربی تصور قومیت کے بدلے ملت اسلامیہ کا تصور پیش کیا۔ اقبال ایک ایسی عالمگیر ملت کے قیام کے خواہش مند تھے جس کا خدا، رسول، دین اور ایمان ایک ہو۔ اس جذبہ کے تحت اقبال نے مسلمانوں کو اخوت کا پیغام دیا اور انہیں مشورہ دیا کہ رنگ و خوں کے فرق کو توڑ کر...