Malik, Muhammad Aamir
Tahir Mahmood
Department of Mathematics and Statistics
MS
International Islamic University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2017
Completed
55
Media and Communication Studies
English
MS 511.322 MAO
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676722087331
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MSc | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MSc | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Abdul Wali Khan University, Mardan, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Abdul Wali Khan University, Mardan, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MSc | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
خاندانی پس منظر
ناطق کا خاندان برصغیر ہند کی تقسیم کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگیا تھا۔ وہ اس ہجرت سے خائف تھے۔ ان کے والد محترم کا نام بشیر تھا۔ان کی عمر 12 سال تھی، جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آئے اور پھر یہیں مقیم ٹھہرے۔ انہوں نے تقسیم کے وقت کے مشکل حالات سے نبردآزما ہو کر پاکستان آنے والے اپنے خاندان کی تعداد 20 بتائی ہے جو کہ زندہ بچ گئے تھے لیکن جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر رہے تھے تب تقریبا70ً لوگ قافلے میں شریک تھے مگر جب ہیڈ سلیمانکی کے راستے وہ انڈیا سے پاکستان پہنچے تو تقریباً 50 لوگ شہید ہو گئے۔وہ بتاتے ہیں کہ مشکلات کا سلسلہ یہیں پر نہیں رکا بلکہ پاکستان آنے پر جب اوکاڑہ کے قریب ایک گاؤں میں بس گئے تو ان کے پاس جگہ کی دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھی بے شمار پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ہجرت کے دوران خاندان کے پاس تمام جمع پونجی بھی لوٹ لی گئی اس لیے انہیں شدید غربت و افلاس کے حالات سے گزرنا پڑا سادہ طبیعت انسان ہونے کی وجہ سے تمام معاملات سے لاعلم تھے ،نہ کوئی سہولت تھی نہ کوئی ذریعہ معاش تھا پھر وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد معمار بھی تھے اور معماری کو اپنا پیشہ بنایا اور یہی کام وہ کئی سال تک کرتے رہے۔ پھر یوں ہوا کہ والدہ ماجدہ بیمار پڑ گئیں تو موجود تمام جمع پونجی بھی ان پہ صرف ہو گئی تب ناطق کے ابا جان نے مڈل ایسٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ معماری کا کام انھوں نے وہا ں بھی جاری رکھا اور تقریباً چار سال کا عرصہ وہاں گزارا۔ چار سال تک وہ ایران اور شام محنت مزدوری کرتے رہے...