Rubab Kifayat
Shaista Shahzada
Department of Physics
BS
International Islamic University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2015
Completed
ix, 32
Physics
English
BS 620.5 RUS
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676722629679
میں تم اور اسٹیشن
میں اکثر دیکھا کرتا تھا
ریل رکے جب اسٹیشن پر
میں تجھ کو ڈھونڈا کرتا تھا
ریل رکے جب اسٹیشن پر
کاش! وہاں تم آئے ہوتے
اور یوں ہم دونوں مل جاتے
گاڑی رکتی اسٹیشن پر
حیف نہیں ایسا ہو پایا
لیکن ایسا کیسے ہوتا
میرا نصیب نہیں ایسا تھا
میں قسمت کا مارا انساں
بھیڑ میں نظر تھک جاتی تھی
چہرے گنتے گنتے میری
پیپل نیچے ، برگد نیچے
لوگ پھریں اسٹیشن پر
چڑیاں بھی اڑتی پھرتی تھیں
وہ چوں چوں چر چر کرتی تھیں
اور مجھے ایسا لگتا تھا
وہ مجھ پر ہنستی رہتی ہیں
کاش میں تمھیں بھولا ہوتا
لیکن ایسا کیسے ہوتا
میرا نصیب نہیں ایسا تھا
میں قسمت کا مارا انساں
پھر میں ہولے ہولے تجھ کو
بھول گیا اسٹیشن پر ہی
ریل مجھے تھی اچھی لگتی
لوگ مجھے تھے اچھے لگتے
ریل کو تکتی اُن کی نظریں
کتنی مجھ کو اچھی لگتیں
بھول گیا میں تجھ کو آخر
اسٹیشن میری دنیا تھیں
اسٹیشن میرا اپنا تھا
اسٹیشن کا میں مالک تھا
سب کچھ میری ملکیت تھا
برگد ، پیپل ، چڑیاں ، گاڑی
راس نہ آیا یہ سب مجھ کو
راس یہ مجھ کو کیسے آتا
میرا نصیب نہیں ایسا تھا
میں قسمت کا مارا انساں
ریل نہیں اب آتی جاتی
لوگ نہیں اب اسٹیشن پر
سوکھ گیا وہ پیپل سارا
برگد بھی سوکھا سوکھا ہے
چھوڑ گئیں وہ چڑیاں ساری
ٹھنڈی چھائوں ، ٹھنڈا پانی
سوکھ گیا سارے کا سارا
سوکھ گیا وہ سارا پانی
یہ سب کچھ چھن جانے سے اب
یاد مجھے تم ہی آتے ہو
عکس تھا اسٹیشن تیرا ہی
میں تجھ کو ہی بس ڈھونڈوں...