Midhat Zehra
Fareeha Anwar
Department of Computer Science and Software Engineering
BS
International Islamic University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2013
Completed
xiii,64
Computer Science
English
BS 004 MIS
2021-02-17 19:49:13
2023-02-17 21:08:06
1676724124542
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Habib University, Karachi, Pakistan | ||||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Sciences & Technology, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
BCS | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mehran University of Engineering and Technology, Jamshoro, Pakistan | ||||
Riphah International University, Lahore, Pakistan | ||||
BS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
BS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
BET | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
سید حسین
دوسرا بڑا حادثہ مسٹر سیدحسین کی وفات ہے، مرحوم ہندوستان کی تحریک آزادی کے دور اول کی یادگار، انگریزی زبان کے بہترین خطیب و انشا پرداز اور نامور صحافی تھے، عرصہ تک الہ آباد کے مشہور پرانے اخبار انڈیپنڈنٹ کے اڈیٹر رہے، پھر وفد خلافت میں لندن گئے اور غالباً وہیں سے امریکہ چلے گئے اور پچیس تیس سال تک وہاں اپنے قلم و زبان سے ہندوستان کی خدمت کرتے رہے اور امریکہ کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں بڑا نام پیدا کیا، ہندوستان کی آزادی کے بعد وطن واپس آئے اور نومبر ۱۹۴۷ء میں حکومت ہند کی جانب سے مصر کے سفیر بناکر بھیجے گئے، اور وہیں گذشتہ فروری میں انتقال کیا، آئندہ مسلمانوں میں ایسے صاحب کمال مشکل سے پیدا ہوں گے، اﷲ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی وفات پر ہندوستان کے اکابر کی خاموشی حیرت انگیز ہے۔
(شاہ معین الدین ندوی، مارچ ۱۹۴۹ء)
سیّد حسین کی موت
۲۵؍ فروری ۱۹۴۹ء کی رات کو ۹ بجے ریڈیو نے خبر سنائی کہ ہندوستانی سفیر متعین مصر سید حسین نے وفات پائی، دوسرے دن شاہانہ تزک و احتشام سے سرکاری طور سے ان کی تدفین عمل میں آئی، جنازہ میں شاہ فاروق نے شرکت کی اور بعض علمائے ازہر نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
شاید لوگوں کو یاد ہوکہ ۱۹۲۰ء میں ہندوستان سے مجلس خلافت کا جو وفد یورپ بھیجا گیا تھا، اس کے ابتدائی ممبر تین تھے، محمد علی مرحوم، سید حسین اور سید سلیمان ندوی اور اس کے بعد شیخ مشیر حسین قدوائی اور ابوالقاسم (بنگال کے نامور لیڈر) بھی شامل ہوگئے، افسوس کے اس وقت راقم کے سوا سب ہی جنت کو سدھارے، اس وفد کے سکریٹری حسین محمد حیات صاحب تھے، جو بحمداﷲ اس وقت بھی بقید حیات ہیں اور یہیں بھوپال میں اعلیٰ حضرت فرمانروائے بھوپال...