Khan, Shafqat
PhD
Hazara University
Mansehra
KPK
Pakistan
2019
Completed
Education
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/12020/1/Shafqat%20Khan%20education%202019%20hazara%20uni%20prr.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724495694
عشق پیچہ سیالکوٹی(۱۸۹۵۔۱۸۰۱) عشق پیچہ تخلص ہے کہیں پیچہ بھی لاتے ہیں۔ فرید لاہوری کے شاگرد ہیں۔ ان کا قلمی دیوان ذخیرہ شیرانی پنجاب یونیورسٹی میں محفوظ ہے جس میں غزلیات کے علاوہ ایک وا سوخت‘ چند مناقب‘ مخمس اور رباعیات شامل ہیں۔
حافظ محمود شیرانی عشق پیچہ کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں:
عشق پیچہ کے ہاں اگرچہ کوئی جدت اور بلند خیالی نظر نہیں آتی اور زبان کے عیب بھی پائے جاتے ہیں تاہم وہ اس دبستان کے جو دہلی اور لکھنؤ کے نام سے مشہور ہے ،ایک کامیاب مقلد ہیں۔ (۱۸)
عشق پیچہ کی شاعری میں زبان کے عیب ہونے کے باوجود شاعرانہ تعلّیٰ ،تلمیحات و محاورات کا استعمال جا بجا نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے اشعار ملاحظہ ہوں:
پری زادوں کو حرزِ جاں ہے مطلع میرے دیواں کا ہر اک نقطہ ہے میرے شعر میں خاتم سلیماں کا
لکھوں مضمون اگر میں اوس پہ اوس زلف پریشاں کا نہو شیرازہ روز حشر تک بھی میرے دیواں کا (۱۹)
لکھوں اس پر اگر وصف عیانِ جانِ جاناں کا بیاض چشم عنقا ہر ورق ہو میرے دیواں کا
یہ رویا میں کہ پائی ہو گئی سب آبرو میری خیال آیا جو کچھ بہتے ہوئے چاہِ زنخداں کا
یہی ہے عشق پیچہ روز و شب اب التجا حق سے الجھ جاوے نہ ہرگز دل کسی انساں سے انساں کا (۲۰)
روایتی اردو شاعری کا محبوب اپنے عاشق پرظلم و رستم کرتا رہا ہے۔ محبوب کی اپنے عاشق کا فریفتہ کرنے کے لیے مکارانہ چالیں بھی کلاسیکی اردو شاعری کا حصہ رہی ہیں۔ عشقِ مجازی روایتی شاعری کا ایک بڑا موضوع رہا ہے۔ عشق پیچہ نے بھی روایتی شعر کہے ہیں اس حوالے سے اشعار ملاحظہ ہوں:
طائر دل کو ملا دانہ سے صدمہ جال کا دھیان جب آیا پسِ مرگ اوس کی ترچھی چال کا
...