Habib, Nazia.
PhD
National University of Modern Languages
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2018
Completed
Management Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9508/1/Nazia%20Habib_Mngt%20Sci_2018_NUML_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724500013
ڈاکٹر محمد زبیر صدیقی
صدحیف،ڈاکٹر محمد زبیرصدیقی بھی گزشتہ ماہ ہم سے جدا ہوگئے ہیں۔ عمر پچاسی چھیاسی کے قریب ہوگی۔ ہماری گزشتہ نسل میں برصغیر انڈو پاک کی یونی ورسٹیوں میں عربی اور فارسی کے جو نامور اور بلند پایہ اعلیٰ مغربی تعلیم یافتہ اساتذہ پیدا ہوئے ہیں، ڈاکٹر صاحب مرحوم اُن میں گل سرسبد کی حیثیت رکھتے تھے اوراس بزم کی آخری شمع بھی تھے۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم مدرسۂ عالیہ رام پور میں پائی تھی، یہ مدرسہ اُس زمانے میں منطق اورفلسفہ کے لیے مشہور تھا اور مولانامحمد طیب مکی اورمولانا فضل حق ایسے نامور فاضل روزگار اس مدرسہ کے علی الترتیب پرنسپل اور صدرالمدرسین تھے، مرحوم نے دونوں سے خاطر خواہ استفادہ کیا لیکن ابھی فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ایک مرتبہ مدرسہ کے بنگالی اورپٹھان طلبہ میں سخت فساد ہوگیا اور دو بنگالی طالب علم مارے گئے، ریاست نے فوراًمدرسہ بندکرنے اورطلبہ کوہوسٹل چھوڑنے کاحکم دیا، ڈاکٹر صاحب نے خودبیان کیاتھا کہ اس حکم کے ماتحت وہ بھی رام پورچھوڑکر مرادآباد آگئے اوروہاں شاہی مسجد کے مدرسہ میں داخلہ لے لیا۔لیکن جی نہ لگا اورچند مہینوں کے بعداسے بھی چھوڑ کر وطن (بہار) آگئے۔ اب انھوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا اور پھر انگریزی کے امتحانات دینے شروع کئے۔ عربی میں ایم۔اے کے بعد حکومت بہار کے وظیفہ پرکیمبرج گئے اور ڈاکٹر ہوئے۔ وطن واپس آکرکچھ دنوں لکھنؤمیں عربی کے استاد رہے، پھر جس زمانہ میں ڈاکٹر شیاما پرشاد مکرجی کلکتہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرتھے اور انھوں نے اپنے والد سراسو توش مکرجی کے نام پر یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ وثقافت کا ایک شعبہ کھولاتھا وہ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو اس شعبہ کے سربراہ کی حیثیت سے لکھنؤ کلکتہ لے آئے۔ عربی اورفارسی کے مشترکہ شعبہ کے صدر اورپروفیسر بھی مقرر ہوئے اور آخر ۱۹۵۵ء یا۱۹۵۶ء...