Khan, Nadra
PhD
University of Poonch
Rawalakot
AJK
Pakistan
2019
Completed
Horticulture
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/12228/1/Nadra%20Khan%202019.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724521950
5۔ قتل بسبب
"قتل بسبب سے مراد قتل کسی سبب کے پیش آ جانے کے باعث ہو۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ کسی شخص نے کسی دوسرے آدمی کی ملکیت میں کوئی گڑھا کھود دیا اور کوئی شخص اس میں گر کر ہلاک ہوگیا یا کسی کی زمین میں کوئی بھاری پتھر ڈال دیا ، کسی کو اس سے ٹھوکر لگی اور وہ مر گیا تو یہ قتل ، قتل بسبب ہو گا ۔ "201
قتل بسبب کے احکام
مددگار برادری پر دیت لازم ہو گی ۔ نہ تو کفارہ ہے اورنہ ہی قاتل میراث سے محروم ہو گا۔
مالکیہ کے نزدیک اقسام قتل
مالکی فقہاء کےمطابق قتل کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں:
1۔قتل عمد
امام مالک ؒ سے قتل عمد کی یہ تعریف منقول ہے
"فَقَتْلُ الْعَمْدِ عِنْدَنَا أَنْ يَعْمِدَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فَيَضْرِبَهُ حَتَّى تَفِيظَ نَفْسُهُ وَمِنْ الْعَمْدِ أَيْضًا أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي النَّائِرَةِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ عَنْهُ وَهُوَ حَيٌّ فَيُنْزَى فِي ضَرْبِهِ فَيَمُوتُ فَتَكُونُ فِي ذَلِكَ الْقَسَامَةُ ۔ "202
" قتل عمد یہ ہے کہ کو ئی شخص کسی کو قصداً اتنا مارے کہ اس کا دم نکل جائے ، مثلاً کسی شخص سے دشمنی ہے، اسے کسی چیز سے ایک ضرب لگائی اور وہاں سے چلا آیا ۔جب ضرب لگانے والا وہاں لوٹا تو مضروب زندہ تھا لیکن بعد میں وہ اس کی ضرب کے باعث مر گیا ، تو یہ بھی قتل عمد ہے مگر اس میں قسامت واجب ہو گی۔ "
امام مالک ؒ کہتے ہیں
" الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ يُقْتَلُ فِي الْعَمْدِ الرِّجَالُ الْأَحْرَارُ بِالرَّجُلِ الْحُرِّ الْوَاحِدِ وَالنِّسَاءُ بِالْمَرْأَةِ كَذَلِكَ وَالْعَبِيدُ بِالْعَبْدِ كَذَلِكَ ُ۔ "203
" قتل عمد میں ایک آزاد کے بدلے کئی آزاد مارے جائیں گے جبکہ قتل میں سب شریک ہوں ۔ اسی طرح اگر ایک عورت کو متعدد...