Jahangir, Javeria
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2015
Completed
South Asian Studies
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13098/1/Javeria_Jahangir_South_Asian_Studies_HSR_2015_UoP_Lahore_26.10.2016.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724530337
موضوع 8: اردو زبان کے مختلف نام
اردو زبان کو مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پکارا گیا۔ مختلف ادوار میں اسے ہندی،ہندوی ، ہندوستانی کے ناموں سے پکارا جاتا رہا ہے۔ڈاکٹر سلیم اختر نے اپنی کتاب "اردو ادب کی مختصر تاریخ" میں کہا ہے:
"یہ نام بعض اوقات اس مخصوص عہد کے لیے ایک بلیغ استعارہ بھی بن جاتے ہیں۔"
اردو کا لفظ:
اردو کا لفظ وسط ایشیا یا بالائی یورپ سے برصغیر میں داخل ہوا۔وہاں ریوڑ کے معنی میں استعمال کیا گیا۔سندھی زبان میں ڈھیر اور ترکی زبان میں لشکر کے معنی میں ملتا ہے۔ مغل دور میں فوج اور چھتر شاہی کے معنی میں مستعمل رہا۔اسی لیے عساکر(عسکری) کی زبان کو زبان اردو کہا جاتا تھا۔
ہندی یا ہندوی:
اردو زبان کو ہندوستان کی مناسبت سے قدیم زمانے میں ہندی یا ہندوی کہا جاتا تھا۔بقول ڈاکٹر مرزا خلیل احمد بیگ :
"شروع شروع میں یہ زبان اپنی مقامی خصوصیات کی بنا پر ہندوی ، ہندوئی یا ہندی کہلائی۔"(اردو زبان کی لسانی تشکیل)
اس نام کی شہادت قدیم ادبی تصنیفات میں بھی ملتی ہیں۔ قاضی بدر سے لے کر میں سراج الدین خان آرزوتک قدیم لغت نویسوں نے اس زبان کو ہندی یا ہندوی لکھاہے۔ اس کے علاوہ صوفیا کرام کی تحریریں اور اقوال بھی کارآمد ہوتے ہیں۔میر تقی میر نے اپنا تذکرہ "نکات الشعراء میں بھی ہندی کا لفظ استعمال کیا تھا۔ڈاکٹر سہیل بخاری نے بھی اپنی کتاب " اردو کے روپ "میں ہندی یا ہندوی کی مثال دیتے ہوئے کہا :
" شاہ عبدالطیف نے بھی قرآن مجید کا جو ترجمہ کیا اسیزبان ہندی قرار دیا۔"
زبان دہلوی:
امیر خسرو نے اردو کے لیے زبان دہلوی کا نام استعمال کیا ہے۔ اپنی مثنوی "نئے سفر" میں انھوں نے ہندوستان میں تمام مروجہ زبانوں کا تذکرہ کیا ہے۔امیر خسرو کے300 سال بعد ابوالفضل...