Zulqarnain, Wajid
PhD
Beaconhouse National University
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Mass Communication
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9867/1/Wajid%20Zulqarnain_Mass%20Comm_2018_BNU_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724800605
ڈاکٹراقبال مرحوم
وادریغا!دوسال کی طویل علالت کے بعد اسلام کے مایۂ ناز فرزند ڈاکٹر محمد اقبال نے بتاریخ ۲/اپریل۱۹۳۸ء لاہور میں انتقال فرمایا،اورہماری بزم علم و حکمت کوخالی چھوڑکررہ گزاے عالم جادوانی ہوگئے۔اقبال کاوجود عشقِ رسول کا پیکر تھا، اخیر عمر میں تویہ حالت ہوگئی تھی کہ جہاں’’مدینہ‘‘یا آقائے مدینہ کاذکر آیا اور بے ساختہ رونے لگے۔ ان کی شاعری کے انمول موتیوں کاخزانہ اوراُن کی زبان حقیقت و معرفت ربانی کی ترجمان تھی، ان کاقلب اسلامی سوزوگداز سے معمور اوران کادماغ حب اسلام کے نشہ سے مخمور تھا، وہ اگرچہ انگلینڈ اورجرمنی کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ تھے لیکن خمستانِ حجاز کی جس بادۂ ہوش افزا کے چند جرعے اُنھوں نے اپنی طفولیت کے ابتدائی دنوں میں لے لیے تھے اس کانشہ کم ہونے کے بجائے دن بدن بڑھتاہی گیا اورنتیجہ یہ ہوا کہ ان کی زندگی سرتاپا اسلامی سوزدگداز بن کے رہ گئی۔ اقبال نے اسلام کے دورعروج وتنزل کابہت عمیق مطالعہ کیا تھا اوران کی شاعری میں اسلام کے روشن مستقبل سے متعلق بہت کچھ اُمید افزا خیالات پائے جاتے ہیں۔ اقبال نے اپنا ترانہ اُس وقت چھیڑا جب کہ ہنگامہ غدر کے اثرات مابعد سے مسلمانوں پرانتہائی جمودوخمود کاعالم طاری تھا اوراُن کے قومی و ملّی احساسات پامال ہوچکے تھے۔ اقبال نے اپنے حیات آفریں نغموں سے اس دل شکستہ قوم کواُبھارا اورزندگی کے احساس سے پھرانہیں بھرپور کردیا۔
ڈاکٹراقبال مرحوم کی وفات حسرت آیات کاصدمہ ہمیں اس لیے بھی زیادہ محسوس ہوتا کہ آں مرحوم میں اورہمارے استاذ حضرت شاہ صاحبؒ میں ایک خاص قلبی ارتباط تھا۔ڈاکٹر صاحب علوم اسلامیہ میں حضرت شاہ صاحب کواپنا مرشد و رہنما جانتے تھے اوردل وجان سے اُن کی عزت کرتے تھے۔چنانچہ خطبات مدراس جو ''The Reconstruction of Religious Thought in Islam'' کے نام سے شایع ہوچکے ہیں ان میں ڈاکٹر صاحب نے حضرت شاہ...