Saleem, Farida
PhD
Foundation University
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2011
Completed
Management Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/1925
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724881481
مولانا محمد اسمعٰیل نانا
افسوس ہے کہ گزشتہ ماہ رمضان میں جانسبرگ(جنوبی افریقہ)کے ایک جید عالم اورنہایت مخیر بزرگ مولانا محمد اسمعٰیل کاانتقال ہوگیا مرحوم اصل باشندہ ڈابہیل یاسملک ضلع سورت گجرات کے تھے۔ہم لوگ جب ڈابہیل پہنچے ہیں اس وقت مدرسہ میں متوسطان پڑھتے تھے۔ مفتی صاحب اورراقم الحروف دونوں کے اسباق میں پابندی سے شریک ہوتے اورصبح وشام کمرہ میں حاضر رہتے تھے۔ اس زمانہ میں گاندھی جی کی تحریک سول نافرمانی چل رہی تھی۔حکومت نے اس میں شریک ہونے والوں کی جائیدادیں ضبط کرکے ان کوفروخت کرنا شروع کیا تھا۔اس پرمولانا مفتی عتیق الرحمن صاحب عثمانی نے اپنا مشہور اورمعرکتہ الآرا فتوی دیا کہ ان جائیدادوں پرحکومت کاقبضہ ناجائز اورحرام ہے اس لیے کسی مسلمان کے لیے ایسی جائیداد کاخریدنا جائز نہیں ہے۔ اس فتوی سے ایوان حکومت میں زلزلہ آگیا اور فتوی ضبط کرلیا گیا۔ اس موقع پر مرحوم مولوی محمد اسمعٰیل نانانے بڑی جرأت مندی اور دلیری کاثبوت دیا، اس فتوے کاگجراتی زبان میں ترجمہ کیا،ہزاروں کی تعداد میں طبع کیا اور پھر راتوں رات خفیہ طورپر دورہ کرکے اسے ایک ایک مسلمان کے گھر پہنچایا۔مرحوم نے جو کچھ پڑھا تھا شوق،محنت اوردلچسپی سے پڑھا تھا، مطالعہ کے خوگر تھے۔اس لیے علمی استعداد پختہ تھی۔طبیعت کے شروع ہی سے نیک اوردین دار تھے۔فراغت کے بعد جنوبی افریقہ چلے گئے اور کاروبار شروع کیا تولکھ پتی بن گئے۔ نہایت مخیر اورسیرچشم تھے، عربی مدارس کی امداد بہت دل کھول کر کرتے تھے۔ کتنے ہی مولوی صاحبان اورحاجت مندوں کے مستقل ماہانہ وظائف انھوں نے مقرر کررکھے تھے۔بصرف زرِکثیر متعدد دینی کتابوں کااردو سے انگریزی میں ترجمہ کرایا اور بڑے اہتمام سے چھاپ کر انھیں شائع کیا۔ دیوبند اوراس کے علماء کے نام کے عاشق تھے۔ کئی سال سے فالج کے شدید مرض میں مبتلا تھے اورصاحب فراش ہوگئے تھے لیکن اس عالم میں...