Lashari, Rafique Ahmed
PhD
University of Sindh
Jamshoro
Sindh
Pakistan
2012
Completed
History & geography
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2678/1/2673S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724920728
’’حقانی رباعیات‘‘ میری نظر میں
شاعری ایک خوبصورت اور من موہنی صنف رْباعی ہے۔ رْباعی کا لفظ رْبع سے نکلا ہے۔عربی زبان میں اربعہ کے معنی ’’چار‘‘ کے ہیں۔اس وجہ سے ایسی صنف شاعری کو رْباعی کہا جائے گا جس کے چار مصرعے ہوں۔
شاعری کی اصطلاح میں رْباعی اس صنف کا نام ہے جس میں مخصوص وزن کے چار مصرعوں میں ایک مضمون یا خیال بیان کیا جاتا ہے۔یعنی رْباعی وہ شعری صنف ہے جس میں عروض کے ماہرین کے مقرر کیے ہوئے خاص وزن،خیال کی وحدت اور بیان کے تسلسل کی پابندی بہت ضروری ہے۔
رْباعی میں بیان کے تسلسل اور خیال کی آہستہ آہستہ بڑھوتری کے اظہار کے لیے ضروری ہے کہ رباعی کے چار وں مصرعے زنجیر کی گھریوں کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوں،الفاظ کا چناؤ موضوع اور خیال کے مطابق ہو پہلے مصرعے میں مناسب الفاظ کے ذریعے خیال کے بارے میں معلومات دی جائیں۔دوسرے اور تیسرے مصرعے میں خیال مکمل طور پر پورے زور و شعور کے ساتھ ڈرامائی انداز میں پیش کیا جائے کیوں کہ چوتھا مصرعہ ہی رباعی کے مجموعی تاثر اور خلاصے کو بیان کرتا ہے۔اس میں ہی رباعی کا اصل خیال یا مضمون کو بیان کیا جاتا ہے جس کی خاطر رباعی لکھی گئی ہے۔
جہاں تک رباعی کے مضامین اور موضوعات کا تعلق ہے۔اس صنف کاآغازمذہبی مضامین کے بیان سے ہوا۔شروع شروع میں حمد،نعت اور توحید کا ذکر ہی رباعی میں کیا جاتا تھا۔پھر آہستہ آہستہ صوفیانہ خیالات ،معرفت کے مضامین رباعی کے موضوعات بن گئے۔صوفیاء کرام کا دین کی تبلیغ کا کام کرنا،لوگوں کو اخلاق کا درس دینا اور معاشرے کی اصلاح یہ سبھی مضامین صوفی شعراء نے رباعی میں بیان کیے۔اگر فارسی رباعی پر نظر ڈالی جائے تو...