Raees, Muhammad Adil
PhD
Federal Urdu University of Arts, Science and Technology
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2017
Completed
English Language & Literature
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9092/1/Adil-Thesis-%20Corrected.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724923839
آہ مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد بہاری!
پچھلے دونوں ہندوستان نے اس خبر وحشت اثر کو نہایت رنج واندوہ سے سُنا کہ مولانا ابوالمحاسن سید محمد سجاد بہاری چندروز کی علالت کے بعد اس دنیائے فانی سے رخصت فرماگئے۔خبر چونکہ بالکل غیر متوقع طورپر ملی تھی اس لیے فرط حزن والم نے حیرت کی صورت اختیار کرلی۔ یعنی ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری بزم علم وعمل کاکوئی لعل شب چراغ گم ہوگیا ہے، لیکن اس احساس کے باوجود تحیر کی فراوانی ہم کو رخصت گریہ اورفرصت نوحہ بھی نہیں دیتی۔
مولانا ابوالمحاسن محامدِ اخلاق اورمحاسن فضائل کے جامع تھے۔فکر ونظر،علم و عمل، محنت ودیانت،تفقہ وتدبر،ایثار وجفاکشی،خلوص وﷲیت۔ان سب اوصاف کے بیک وقت جمع ہونے نے اُن کی ذات کوایسا گلدستۂ خوبی بنادیا تھا کہ وہ’’ای تو مجموعۂ خوبی بچہ نامت خوانم‘‘کا مصداق بن گئے تھے اوراُن پر’’ابوالمحاسن‘‘کی کنیت واقعی طورپر صادق آتی تھی۔ہندوستان میں کوئی قومی اورمذہبی تحریک ایسی نہیں ہے جس میں مولانا نے پورے جوش وخروش کے ساتھ حصہ نہ لیا ہو اوراس میدان میں اپنے ساتھیوں سے پیش پیش نہ رہے ہوں۔سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اُن کادماغ نہایت دقیقہ رس اور معاملہ فہم تھا۔وہ موضوع فکر کے ایک ایک پہلو پربڑی سنجیدگی اورعالی ہمتی کے ساتھ غوروخوض کرتے تھے،اوراُس میں ایسی ایسی باریکیاں پید اکرتے تھے کہ لوگ حیران رہ جاتے تھے۔وہ عملاً بڑے جری اوربہادر تھے لیکن اُن کادماغ انتہائی جوش وخروش کے عالم میں بھی کبھی مغلوب نہیں ہوتاتھا۔جذبات کی گرمی کے ساتھ وہ ہر معاملہ پرٹھنڈے دل سے غور کرتے تھے۔حق یہ ہے کہ جماعت علما ہند میں وہ اپنی گوناگوں خصوصیات کے لحاظ سے گوہر یکتا تھے۔بقول کسی کے وہ ہرشخص کی قائم مقامی کرسکتے تھے لیکن اُن کی قائم مقامی کوئی نہیں کرسکتا۔فواحسر تاکہ ہماری انجمن کایہ گل سرسبدآج خزاں دیدۂ اجل ہوکرآغوش لحد میں آسودۂ...