Gul, Ruqaia
PhD
University of Peshawar
Peshawar
KPK
Pakistan
2017
Completed
Psychology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/11204/1/Ruqaia%20Gul%20Psychology%202017.docx
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724943792
مولانا محمد منظور نعمانی
گزشتہ مہینے کا معارف اشاعت کے مرحلے میں تھا کہ یہ افسوسناک خبر ملی کہ مولانا محمد منظور نعمانی ۴، ۵؍ مئی کی درمیانی شب میں انتقال فرماگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔
اس قحط الرجال میں مولانا جیسے حکمت دین سے واقف صاحب فہم و بصیرت اور مدبر عالم، قوم کے درد مند مصلح اور ملت کے ہمدرد و غم گسار کا اٹھ جانا کس قدر المناک سانحہ ہے۔
مولانا ایک عالم و مصنف اور صاحب سلوک و عرفان بزرگ ہی نہ تھے بلکہ زمانے کے نبض شناس، وقت کے تقاضوں اور حالات سے باخبر اور عاقبت بیں بھی تھے جن کا عمل اس پر تھا کہ:
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری
کہ فقرِ خانقاہی ہے فقط اندوہ و دل گیری
وہ مذہبی، اصلاحی، قومی، ملی، تعلیمی اور اجتماعی جدوجہد کے ہر محاذ پر سرگرم اور متحرک دکھائی دیتے تھے، انہیں مسلمانوں کی موجودہ پستی و زبوں حالی کا پوری طرح احساس بھی تھا اور وہ اس کے ازالے کے لیے نہایت فکر مند بھی رہتے تھے، آزاد ہندوستان میں جن مسائل نے مسلمانان ہند کی زندگی تلخ اور مکدر کر رکھی ہے، ان پر شور و غوغا مچانے لچھے دار باتیں اور دھواں دار تقریریں کرنے اور پُرجوش تحریریں لکھنے والے تو بہت سارے لوگ ہیں لیکن ان پر مولانا کی طرح تڑپنے، بے چین ہوجانے، درد و کرب خلش و اضطراب میں مبتلا ہونے والے بہت کم لوگ ہیں، وہ مسلمانوں کی فلاح و بہود کے لیے دعا و مناجات میں بھی مصروف رہتے تھے اور ملک کے گوشے گوشے کی خاک بھی چھانتے رہتے تھے، ان کے گریہ شب اور دعا ہائے سحر گاہی سے گھبرا کر ابلیس بھی یہ کہتا رہا ہوگا کہ
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ