Iqbal, Muhammad Asif
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2014
Completed
Commerce
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2076/1/2357S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724985122
مولانا سید اخلاق حسین دہلوی
افسوس گزشتہ ماہ مولانا سید اخلاق حسین دہلوی کی رحلت سے علم و ادب اور دلی کی تہذیب و شرافت کا ایک روشن نقش بھی مٹ گیا۔
وہ ۱۹۰۶ء میں دہلی کے ایک معزز سادات عالیات کے خاندان میں پیدا ہوئے، ان کے پردادا سید علی بغدادی محمد شاہ کے زمانہ میں بغداد سے دہلی تشریف لائے، ان کے پوتے اور مرحوم کے والد ماجد محمد ابراہیم حسین کا شمار دلی کے نامور شرفاء میں ہوتا تھا، سید احمد دہلوی صاحب فرہنگ آصفیہ ان کے رشتہ کے چچا تھے اور مولانا دہلوی کے بھائی حکیم سید حسین دہلوی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ دلی کی تہذیب و معاشرت کے شاید آخری کامل نمونہ تھے۔ ان کا انتقال کچھ عرصہ قبل ہوا۔ پہلے عرب سرائے، دلی کے شرفاء کی قابل احترام ہستی تھی، گردشِ روزگار سے جب یہ اپنے مکینوں سے خالی ہوئی تو اس کے آثار و باقیات کو سخت حالات کے باوجود ان دونوں بھائیوں نے قائم رکھنے کی سعی کی اور اس کے قبرستان و مساجد کی تولیت ان ہی کے ہاتھوں میں رہی۔
خاندان کے علمی ماحول کے اثر سے سولہ برس کی عمر ہی میں مولانا اخلاق دہلوی کے قلم سے ایک کتاب نکلی۔ کچھ عرصہ تک انہوں نے میرٹھ کے قصبہ بڑوت کے ایک کالج میں تدریسی فرائض بھی انجام دیے، اسی زمانے میں انھوں نے درسیات کا سلسلہ شروع کیا جیسے مضمون نگاری، میزان سخن، خلاصہ مصباح القوا عداد رشمیم بلاغت وغیرہ۔ اردو کالج دہلی کے طالب علموں کی سہولت کے لیے مولانا امام بخش صہبائی کی کتاب حدائق البلاغت کی تلخیص روح بلاغت کے نام سے کی، یہ سب کتابیں مقبول ہوئیں اور طلبہ کے علاوہ عام اردو خواں طبقہ کو بھی اس سے فائدہ پہنچا، مولانا کی علمی و تحقیقی کاوشوں کا موضوع...