Ms. Gull-I-Hina Aslam
PhD
Government College University
Lahore
Punjab
Pakistan
2016
Completed
History & geography
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13117/1/Gull-i-Hina_aslam_History_HSR_2016_GCU_Lahore_20.8.2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724985690
پروفیسر خلیق احمد نظامی کی یاد میں
(پروفیسر اصغر عباسی)
’’نظامی صاحب بلند پایہ عالم اور ملک کے ممتاز مورخ اور دارالمصنفین کے رکن رکین تھے، ان پر بعض مشہور اہل قلم سے جن کو ان سے گہری واقفیت تھی، مضمون لکھنے کی فرمایش کی گئی ہے، اس مضمون میں ان کی زندگی کے ایک خاص پہلو ہی سے گفتگو کی گئی ہے‘‘۔ (ض)
خلیق احمد نظامی صاحب کے نام نامی سے میں علی گڑھ آنے سے پہلے ہی واقف ہوچکا تھا لیکن ملاقات ۱۹۶۸ء میں ہوئی جب راقم الحروف سرسید ہال کا طالب علم تھا اور وہ اس کے پرووسٹ مقرر ہوئے تھے۔
نظامی صاحب متوسط قد کے تھے لیکن ان کا جسم ایسا تھا کہ ہر لباس خواہ ہندوستانی ہو یا انگریزی ان پر خوب پھبتا تھا، ان کا رنگ گندمی تھا جس کی وجہ سے ان کے سفید بالوں کی جو قدرے لمبائی لیے ہوئے تھے سپیدی کا احساس بڑھ جاتا تھا۔ ان کی آنکھیں بڑی نہیں تھیں لیکن نہایت روشن تھیں جن میں ایک خاص چمک تھی، ان کے چہرے سے رعب عیاں ہوتا تھا لیکن خوف بالکل نہیں معلوم ہوتا تھا۔
نظامی صاحب مجسم علم تو تھے ہی لیکن ان کے سرتاپا عمل ہونے کا عقدہ اس وقت کھلا جب انہوں نے پہلی بار یونیورسٹی میں انتظامی عہدہ سنبھالا اور سرسید ہال میں پرووسٹ ہوکر آئے، ان کے زمانے میں ہال نے بڑی ترقی کی۔ میں اس کا عینی شاہد ہوں کہ وہ ہال کے دفتر میں حساب کا ایک ایک رجسٹر دیکھتے، مددگاروں کو انتظامات کی ایک ایک جزئی باتیں سمجھاتے انہیں راستہ بھی دکھاتے اور ایک ایک کام کی تاکید بھی کرتے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہال کے درد و دیوار سے لے کر اس کے سبزہ زار تک سب سرسبز اور شاداب ہوگئے۔ دراصل ہال کی...