Malik, Muhammad Abdur Rahman
PhD
Lahore University of Management Sciences
Lahore
Punjab
Pakistan
2013
Completed
Management Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/1280
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724988256
حفیظ صدیقی
حفیظ صدیقی(۱۹۳۴ئ۔پ) پسرور کے گائوں برہان پور میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۶۳ء میں گورنمنٹ جناح اسلامیہ کالج سیالکوٹ میں آپ کی بطور لیکچرار اردو تقرری ہوئی۔ ۱۹۷۳ء میں ایم۔اے او کالج لاہور میں تبادلہ ہوا۔ اس کالج سے ۱۹۹۳ء میں حفیظ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے (۸۰۸) حفیظ صدیقی کے تمام شعری مجموعے صدیقی پبلی کیشنز لاہور سے طبع ہوئے۔
پہلا شعری مجموعہ ’’لمحوں کی آگ‘‘ ۱۹۷۶ء میں شائع ہوا۔ دوسرا شعری مجموعہ’’پہلی رات کا چاند‘‘ ۱۹۷۸ء میں شائع ہوا۔ ’’درد کا رشتہ‘‘ ان کا تیسرا شعری مجموعہ ہے جو ۱۹۷۸ء میں شائع ہوا۔ چوتھا شعری مجموعہ ’’لا زوال‘‘ کے نام سے ۱۹۹۲ء میں شائع ہوا۔’’لا مثال‘‘ ان کا پانچواں شعری مجموعہ ہے جو ۱۹۹۵ء میں طبع ہوا۔ چھٹا شعری مجموعہ ’’آنگن کا جہنم‘‘ ۱۹۷۷ء میں شائع ہوا۔ ان شعری مجموعوں کے علاوہ حفیظ کا شعری کلام پاکستان کے مختلف جرائد و رسائل میں چھپتا رہا۔ جسے مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔’’بارش کے پہلے قطرے‘‘ ،’’تشنہ تشنہ‘‘ ،’’خواب دیکھتے گزری‘‘ ،’’سکھ کا سراب‘‘،’’میرے سر پہ ہاتھ رکھنا‘‘،’’وہ میرے اندر ہی بس رہا ہے‘‘،اور ’’ہر موج سمندر‘‘ ان کے غیر مطبوعہ شعری مجموعے ہیں۔جوان کے لواحقین کے پاس مسودات کی صورت میں موجود ہیں ۔حفیظ صدیقی نے جب شعر کہنا شروع کیا تو وہ قیام پاکستان کے بعد کا دور تھا۔ اس وقت ترقی پسند تحریک ایک نئے دور میں داخل ہو گئی تھی۔ حفیظ کا اس تحریک سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم ان کی ابتدائی غزلوں میں ترقی پسند تحریک کے اثرات نظر آتے ہیں۔ ان کے ابتدائی کلام میں استحصال زدہ طبقے کے درد کی آواز سنائی دیتی ہے۔ حفیظ کی غزل میں نہ صرف روایتی انداز ہے بلکہ ان کے ہاں جدت بھی ملتی ہے۔ دھیمے لہجے میں وطن اور اپنی مٹی سے محبت کے ساتھ ساتھ خارج و باطن...