Gulnaz, Fahmeeda
PhD
National University of Modern Languages
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2013
Completed
English Language & Literature
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2666/1/3109S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725017524
نواب علی یاورجنگ بہادر
گزشتہ ماہ دسمبر میں نواب علی یاورجنگ بہادر گورنر بمبئی کا انتقال ہوگیا۔ ۱۹۴۷ء کے بعد حکومت ہند کی طرف سے ان کو بڑے بڑے عہدے ملتے رہے، وہ امریکہ میں ہندوستان کی طرف سے سفیر بناکر بھیجے گئے، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے وائس چانسلر بنائے گئے، بمبئی کی گورنری کے عہدے پر مامور ہوئے اور اسی ریاست کے گورنر کی حیثیت ہی سے عالم بقا کو سدھارے، اور معلوم نہیں کتنے دوسرے اعزاز ان کو حاصل ہوتے رہے، حکومت ہند کے معتمد ترین حکام میں ان کا شمار ہوتا رہا۔
میں نے ان کو کسی بڑے عہدیدار کی حیثیت سے نہ جانا اور نہ پہچانا، بلکہ ان سے نواب عمادالملک کے نواسے کی حیثیت سے ملتا رہا، نواب عماد الملک دارالمصنفین کی مجلس انتظامیہ کے پہلے صدر تھے، جن کا احسان دارالمصنفین پر بہت بڑا تھا، ان ہی کی مساعی جمیلہ سے علامہ شبلیؒ کی وفات کے بعد ان کا ماہانہ وظیفہ دارالمصنفین کے نام منتقل ہوا، جس سے اس کی تاسیس میں بڑی مدد ملی، وہ دارالمصنفین کے بڑے قدرداں اور سرپرست رہے، جب ان کی وفات ۳؍ جون ۱۹۲۶ء کو ہوئی تو استاذی المحترم مولانا سید سلیمان ندویؒ نے معارف کے شذرات میں اپنی غیرمعمولی سوگواری کا اظہار کیا، جس میں ان کے اور بہت سے فضائل اور محاسن کے ساتھ مولانا شبلی، دارالمصنفین اور خود ان سے جو تعلقات رہے، اس کا ذکر بہت ہی خوش عقیدگی سے کیا، جس کے کچھ ٹکڑے یہ ہیں:
’’آخر عمر میں مولانا شبلی مرحوم کی تحریک سے انھوں نے قرآن مجید کا انگریزی میں ترجمہ شروع کیا تھا جو سولہ پاروں تک ضعف بصارت و علالت کی وجہ سے رک گیا، اس ترجمہ میں بالکل بائبل کی زبان اختیار کی ہے‘‘۔
’’مولانا شبلی مرحوم سے ان کا تعلق سرسید کے زمانہ...