Rahman, Atiq Ur
PhD
Islamia Collage Peshawar
Peshawar
KPK
Pakistan
2020
Completed
Human Resource Management
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/12081/1/Atiq%20ur%20Rahman%20Dissertation%20Final%20prr.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725113628
بہ یادِ سید معین الرحمن
(رفیق احمد خان)
ڈاکٹر سید معین الرحمن ایک طرح سے میرے خواجہ تاش تھے، مرزا غالب اور رشید احمد صدیقی سے میرا عشق روحانی، جذباتی اور زبانی ہے اور ان کا عشق شخصی، روحانی، فکری، ادبی اور تحقیقی اوصاف کا مرقع، ان کی تن دہی، سخت کوشی، برداشت، نفاستِ طبع اور حسن آرائی و حسن آفرینی اس کی شہادتیں۔
میں اپنے احباب سے ان کی خوش اخلاقی، خوش اطواری، شائستگی اور روایتی وضع داری سے متعلق باتیں سن ہی چکا تھا، ان کی شگفتہ و مرصع اور پرمغز و پراثر نثر دل میں گھر کرچکی تھی اور ان کی سرکشیدگی اور بلند قامتی بھی میرے دل و نظر میں ایک مقام و مرتبہ وضع کرچکی تھی، خط و کتابت کا آغاز ہوا تو میرے خیالات و تصورات کو یک گونہ تقویت حاصل ہوئی، میں اپنے اندر ان کے لیے اپنائیت محسوس کرنے لگا اور یوں نیاز حاصل کرنے کی تمنا جی میں سر اٹھانے لگی۔
اس قلبی لگاؤ کا نتیجہ تھا کہ جب کبھی ان کے خلاف کوئی زہر آلودہ تحریر پڑھی تو طبیعت مکدر ہوگئی اور ان کی قدر و منزلت میں کسی طرح کی بھی کمی محسوس نہیں کی بلکہ اس میں اضافہ ہی محسوس کیا، ’’دیوانِ غالب، نسخۂ خواجہ‘‘ کے حوالے سے خواہ کچھ بھی کہا گیا یا لکھا گیا ہو مگر غالب سے غیر معمولی شیفتگی اور غالب کی طرف داری کا اس سے اچھا اور بڑا عملی ثبوت ادبی دنیا میں کم دیکھنے میں آئے گا، اس سے ہٹ کر دیکھیے تو پیش کش میں حسن اور سلیقے کا حسین امتزاج بھی کیا لائق تحسین نہیں، میر تقیؔ میر کا یہ مصرع صادق آتا ہے: ع
کس خوش سلیقگی سے جگر خوں کروں ہوں میں
۲۰۰۳ء میں انجمن ترقی اردو، پاکستان کی صدی منائی گئی، سرسید یونیورسٹی،...