Laeeque, Syed Harris
PhD
Bahria University
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2020
Completed
Human Resource Management
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/14663/1/Syed%20Harris%20Laeeque%20%20hrm%202019%20bahria%20isb%20prr.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725129801
مولانا محمد علی
ماتم یہ زمانہ میں بپا ’’تیرے‘‘ لیے ہے
مولانا محمد علی نے ۱۴؍ شعبان ۱۳۴۹ھ مطابق ۴؍ جنوری ۱۹۳۱ء کو تریپن ۵۳ برس کی عمر میں لندن میں وفات پائی، اس مسافر نے غالبؔ کے اس مصرع کو اپنے شعر میں دہرا کر اپنی مسافرانہ موت کی آپ پیش گوئی کی تھی۔
مارا دیارِ غیر میں مجھ کو وطن سے دور
افسوس وہ پر درد آواز جو ۱۹۱۱ء سے ۱۹۳۰ء تک ہندوستان اور دنیائے اسلام کے ہر قیامت آفرین سانحہ میں صدائے صور بن کر بلند ہوتی رہی، ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی، وہ بیقرار دل جو اسلام اور مسلمانوں کی ہر مصیبت کے وقت بیتاب ہوجاتا تھا، اور اوروں کو بیتاب کرتا تھا، دریغا کہ قیامت تک کے لیے ساکن ہوگیا، وہ اشک آلود آنکھیں جو دین و ملت کے ہر ماتم میں آنسوؤں کا دریا بن جاتی تھیں، حسرتاکہ ان کی روانی ہمیشہ کے لیے بند ہوگئی، وہ مترنم لب جوہر بزم میں خوشنوا بلبل بن کر چہکتے تھے، ان کے ترانے اب ہمارے کان نہ سنیں گے، وہ آتشیں زبان جو ہر رزم میں تیغ برّاں بن کر چمکتی تھی اس کی تابش اب کسی معرکہ میں ہماری آنکھوں کو نظر نہ آئے گی، وہ پرجوش سینہ جو ہمارے مصائب کے پہاڑوں کو سیلاب بن کر بہالے جاتا تھا، اس کا تلاطم ہمیشہ کے لیے تھم گیا، وہ پرزوردست و بازو جو شب و روز کی خدمت گذاری اور نبرد آزمائی میں مصروف تھے، وہ اب ایسے تھکے کہ پھر نہ اٹھیں گے، اور افسوس کہ شکست خوردہ فوج کا وہ آخری سپاہی جو اعدا کے نرغہ میں تنہا لڑرہا تھا، آخر زخموں سے چور ہوکر ایسا گرا کہ پھر کھڑا نہ ہوگا، الوداع! محمدعلی! الوداع! والسلامَ الیٰ یوم القیام۔
تو ملت کا عزادار تھا، حق ہے کہ ساری ملت تیری...