Shehzad, Aamir
PhD
National University of Modern Languages
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2018
Completed
English Language & Literature
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10363/1/Aamir%20shehzad%20NUML.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725147788
پروفیسر شیخ عبدالقادر سرفراز (پونا)
ناسک (بمبئی) کے ایک خط سے جو مرحوم کے چھوٹے بھائی نے مجھے لکھا تھا یہ معلوم کرکے بڑا تاسف ہوا کہ میرے چالیس برس کے دوست پروفیسر شیخ عبدالقادر سرفراز نے پونہ میں اپنے مکان کا شانہ حق میں ۱۰؍ دسمبر ۱۹۵۲ء کو ساڑھے نو بجے انتقال فرمایا، اس کے بعد مرحوم کے بڑے صاحبزادے ڈاکٹر شیخ عبدالحق ایم، اے۔ پی، ایچ، ڈی پروفیسر اردو فارسی (بمبئی) کی اطلاع سے اور بہت سی باتیں معلوم ہوئیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ مرحوم کو بڑھاپے اور شیخوخت کے ضعف کے سوا کوئی خاص مرض نہ تھا، بصارت سے معذور ہوچکے تھے، ایک ہفتہ سے ضعف بڑھتا جاتا تھا، ڈاکٹروں کے معائنہ سے قلب اور اعضائے رئیسہ توانا پائے گئے، حواس آخر تک بجا تھے، سوا نو بجے خود آنکھیں بند کرلیں لب ہل رہے تھے، غالباً کلمہ پڑھ رہے تھے، ۱۵ منٹ کے بعد یعنی ساڑھے نو بجے صبح کو اس دنیائے فانی سے سفر اختیار کیا۔
۱۹؍ جولائی ۱۸۷۹ء پیدایش کی تاریخ تھی، بہتر (۷۲) برس کی عمر پائی، مرحوم کا خاندان دراصل یوپی کا باشندہ تھا، غدر کے ایام میں بمبئی کی طرف نکل گیا، مرحوم کے والد شیخ سرفراز ڈاکٹر تھے، انہوں نے ناسک کو اپنا وطن بنایا لیکن مرحوم کی عمر کا بڑا حصہ پونہ اور بمبئی میں گزرا ۱۹۰۲ء میں بمبئی یونیورسٹی سے ایم، اے پاس کیا اور غالباً ان کا خاص موضوع فارسی تھا، اس زمانہ میں ایک شریف ایرانی فاضل پروفیسر مرزا حیرت بمبئی یونیورسٹی میں فارسی کے مسندنشین صدر تھے، ان کا غیر معمولی فضل و کمال تمام بمبئی میں مسلم تھا، مرحوم شیخ عبدالقادر کو فارسی کا ذوق انہی کی صحبت سے حاصل ہوا، چنانچہ مرزا حیرتؔ کی انہوں نے مختصر سوانح عمری بھی لکھی ہے اور مجلس میں اکثر ان کے فضائل...