Rehman, Muhammad Shafique
PhD
University of Veterinary and Animal Sciences
Lahore
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Social sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9658/1/Muhammad_Shafique_Rehman_Poultry_Production_HSR_2017_UVAS_lahore_22.06.2017.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725169329
کھوٹا سکہ کھرا بیٹا
ممتاز حسین
گرنام سنگھ کے چائے کے کھوکھے کے باہر رکھے ہوئے بنچ پر چھ گلاسوں والے چھکےمیں رکھے تین ادھ بھرےچائے کے گلاسوں کو بارش پورا کرتھی اور کھوکھے پر موم جامے میں لپٹے ریڈیو میں زہرہ پائی انبالے والی کی مدھ بھری آواز میں انیس سو چالیس کا مشہور نغمہ "ساون کے بادلوں۔۔۔ان سےجا کہو"۔ گانے کو ماحول مہیا کر رہی تھی۔ جب سے گرنام سنگھ نے مومی لفافہ خریداتھا۔ اس وقت سے کسی نے ریڈیو کو برہنہ نہیں دیکھا تھا۔ ریڈیو کی دوشیزگی گرنام سنگھ غیرت مند باپ کی طرح برقرار رکھے ہواتھا۔ کھوکھے والی گلی کے نکڑ پر ایک دکھی عورت اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ کہہ رہی تھی، پتہ نہیں اس کے لب بھی گانے کے لفظوں کو دہرا رہے تھے۔ اس کے دونوں ہاتھوں میں اچانک ایک روپے کا سکہ آن گرا۔ اس نے منہ آسمان کی طرف اٹھا کے دیکھنا چاہا کہ سکہ کس نے مجھے دیا ہے تیربرساتے قطروں کےساتھ کالے بادل بھی اپنا غصہ بجلی چمکا کر دکھا رہے تھے۔ دائیں بائیں دیکھا تو ایک فقیر جس کا کاسہ کارتوس کی پیٹی کی مانند کندھے سےلٹکا تھا۔ باآواز بلند کہے جارہا تھا ’’جو دے اس کا بھی بھلا جو نہ دے اس کا بھی بھلا۔ دینا ہے تو خیر کی خیرات دے‘‘۔ دکھی عورت نے بھاگ کر فقیرکو آن لیا۔ ’’ٹھہرنا ‘‘ ۔۔۔فقیر رک گیا ۔ اوراس نے اپنے کندھے اور کمر سے لٹکے ہوئے کاسے کو سیدھا کر عورت کے سامنے بھیک کے لیے پھیلایا۔ ’’دینا ہے تو خیر کی خیرات دے‘‘۔ عورت نے دکھی آواز میں فقیر سے کہا ’’میں تو خود مصیبتوں کی ماری ہوں ۔ میں کہا ںخیرات دے سکتی ہوں۔ کیا یہ سکہ آپ نے میری ہتھیلی پر رکھا ہے...