Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > اردو افسانے ميں ابنارمل کردار

اردو افسانے ميں ابنارمل کردار

Thesis Info

Access Option

External Link

Author

محمد, خالد

Program

PhD

Institute

Bahauddin Zakariya University

City

Multan

Province

KPK

Country

Pakistan

Thesis Completing Year

2004

Thesis Completion Status

Completed

Subject

English Language & Literature

Language

Urdu

Link

http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/8650/1/2976H.pdf

Added

2021-02-17 19:49:13

Modified

2023-01-06 19:20:37

ARI ID

1676725182871

Similar


Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

حب الوطنی

حب الوطنی
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’حب الوطنی ‘‘
صدرِذی وقار!
جہاں تک حب اور محبت کا تعلق ہے تو کائنات رنگ و بو میں جتنا ذکر محبت کا ہوتا ہے شاید کوئی اور اصطلاح اتنی استعمال نہ ہوتی ہو ،کبھی کوئی اولاد سے محبت کا ذکر کرتا ہے۔ کبھی خوشبو سے محبت کا ذکر کیا جاتا ہے، کبھی دوستوں سے محبت کی پتنگیں بڑھائی جاتی ہیں،کبھی جائیداد سے محبت کا ذکر خیر ہوتا ہے بلکہ جائیداد کی محبت میں تو کشت و خون کا سلسلہ بھی روا رکھا جا تا ہے، سیم وزر سے محبت کی جاتی ہے۔ سونے چاندی کے اضانے میں اپنی تمام توانائیاں صرف کی جاتی ہیں، کوئی اولاد سے محبت کرتا ہے، کوئی مال سے محبت کرتا ہے، کوئی جان سے محبت کرتا ہے، اور وہ شخص کتنا خوش نصیب ہے جس کو اللہ اور اس کے رسولؐسے محبت ہوتی ہے۔
معزز سامعین!
بحیثیت مسلمان ہماری حقیقی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ ہماری محبت کے جملہ پہلو سرورِ کائنات کی ذات با برکات کے لیے ہوں۔ اور آپؐ کے ساتھ محبت اس بات کی بھی متقاضی ہے کہ آپ کے ہر قول وفعل کو من وعن تسلیم کیا جائے اور پھر ہر زاویے سے اس پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے ، اس میں ہماری دنیوی و اُخروی کامیابی ہے۔ سرکارِ دو عالمؐ کا ارشاد گرامی قدر ہے کہ حب الوطن من الایمان کہ وطن سے محبت ایمان سے ہے۔
صدرِذی وقار!
وطن کی محبت ایمان سے ہے اس کا اگر بنظر عمیق جائزہ لیں تو اسلام کے جملہ احکام بالخصوص اسی محبت کی تکمیل کے خواہاں ہیں۔...

فلسفۂ اخلاق کی تشکیل نو اور سیرت طیبہ میں اس کی نظریاتی بنیادیں

Reformation of Moral Philosophy and its Foundation in Seerah of the Prophet Muhammad (ﷺ) Though, the twenty first century is passing through a great development in the field of science, intellect, education and technology, human beings seem spiritually and ethically in a more miserable condition day by day. We observe inflation in the problems and complications regarding their solutions in human societies with every passing day. Today’s man is highly engaged in universe and its enquiry, we are developing knowledge and physical efforts for taking control over all phenomena of universe, but in this effort, we lost our capability of good values and ethics mostly. In such conditions, the one and only personality, the Ambassador of peace, beloved Muhammad ﷺ is the source of guidance, by whom the spirit of a man could meet with peace and stability. But the solution of this major problem never can be just adopting his ethical teachings and the rejection of bad actions. If so, then the thousands of past writings about the issue have brought the revolution already on the face of the earth. Modern philosophy of ethics and Morality is based upon the concept of relativity as “Good” or “bad” is not universal truth at all. For this reason, it is less effective in terms of practicality. The roots of philosophical concepts we find in the teachings of Prophet’s Muhammad (ﷺ). Have no enigmas and ambiguity Morality. Promoting the prophetic philosophy of Ethics and Morality can change the behavior of man automatically rather than forcefully. In this article, effort has been made to critically analyze the modern Moral philosophy in the light of Sῑrah of the Holy Prophetﷺ. Analytical and critical research methodology is adopted in this study.

تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت ۔

تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت۔ ایم فل کے اس مقالہ میں بنیاد ان احکام کو بنایا گیا ہے جن میں عرف و عادت اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی و تغیر کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کن مسائل میں یہ تبدیلی واقع ہق سکتی ہے اور کن کن شرائط پر یہ تبدیلی ممکن ہوگی ، اس عقدہ کو حل کرنے کے لئے اس مقالے کو ترتیب دیا گیا ہے ، جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے ، جس میں سب سے پہلے باب میں تعارفی مباحث ہیں ، جیسا کہ علامہ ابن القیم رح کی حیات و خدمات ، چونکہ اس موضوع میں بطور خاص علامہ ابن القیم رح کے نقطہ نظر مو منقح کرنے کی حتی الوسع کوشش ہے ، لہذا انکے تعارف کروانے کی یہی وجہ ہے ۔ اسکے بعد اصل الموضوع کی طرف رجوع کرتے ہوئے تغیر کا اثبات اور اسکی حدود قیود کا سابقین فقہاء کا نقطۂ نظر بیان کیا گیا ہے۔ اس باب کی آخری فصل میں ان فقہاء کے نقطہ ہائے نظر کا مدار تلاشنے کی کوشش کی گئی ہے۔ دو سرے باب میں تغیر کی اصل روح اور نچوڑ "تصور مصلحت" کا فقہاء متقدمین و معاصرین کی آراء کی روشنی میں تصور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح اس باب کی فصل ثانی میں علامہ ابن القیم رح کی تغیر کے متعلق آراء اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں علامہ ابن القیم رح کے پیش کردہ اصولوں پر ان مسائل کی تخریج ہے جو مختلف ابواب فقہ میں قابل ترجیح رہے ہیں ، جن کی روشنی میں آج کے جدید مسائل کو حل کرنے کی ایک جد و جہد کی جا سکتی ہے ۔