Khalid, Qudsia
PhD
The University of Agriculture
Peshawar
KPK
Pakistan
2017
Completed
Agricultural Technology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10831/1/Qudsia%20Khalid_Plant%20Biotech_2017_AUP_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725488112
مولانا شبلی (فقیہ ندوہ)
اعظم گڑھ کی سرزمین سے تین شبلی پیدا ہوئے، اور اتفاق سے تینوں کسی نہ کسی حیثیت سے ندوہ سے وابستہ رہے، ایک نے وہاں تعلیم و تربیت پائی اور شبلی متکلم کے خطاب سے مشہور ہوئے، اس وقت مدرسۃ الاصلاح سرائے میر کے مہتمم اور صدر مدرس ہیں، دوسرے اس کے معتمد تعلیم بلکہ روح رواں تھے، جن کو دنیا علامہ شبلی کے نام سے جانتی ہے، تیسرے مولانا شبلی فقیہ ندوہ تھے، جنھوں نے نہ وہاں تعلیم پائی اور نہ کسی خاص شہرت کے مالک ہوئے، مگر ندوہ اور ندویوں کو ان کی ذات سے ان کے دوسرے ہمنام بزرگوں سے کم فائدہ نہیں پہنچا، ندوہ کے ابتدائی چند سالوں کے علاوہ اس کی پچاس سالہ زندگی کے ہر دور میں یہ ہمارے مولانا شبلی نظر آئیں گے، اس دور کا کوئی ایسا ندوی نہیں ہے، جو ان کا شاگرد نہیں، اور ان کے سامنے اس نے زانوے تلمذ تہ نہیں کیا۔
ولادت اور تعلیم و تربیت: غالباً ۱۸۷۲ء میں ضلع اعظم گڑھ کے ایک گاؤں جیراجپور میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے بعد عربی کی تحصیل کے لئے فرنگی محل لکھنو اور پھر مدرسہ عالیہ رامپور گئے، وہاں کئی برس رہ کر تعلیم کی تکمیل کی۔
مولانا اپنے قیام رامپور کا قصہ اکثر بیان کرتے تھے، فرماتے تھے کہ دو ڈھائی روپیہ ماہانہ کل خرچ ہوتا تھا، دن میں دونوں وقت کھانا کھاتا تھا، ۴ چراغ کے تیل پر خرچ ہوتا تھا، اور ۴ دھوبی صابون وغیرہ اور ۲؍۴ حجامت وغیرہ پر۔
تکمیل تعلیم کے بعد ہی مولانا مدرسہ چشمہ رحمت غازیپور میں صرف و نحو کے مدرس مقرر ہوئے۔
ندوہ میں آمد: علامہ شبلی نعمانی مرحوم مردم شناس بھی تھے، ایک مرتبہ اتفاق سے غازیپور گئے ہوئے تھے، چشمۂ رحمت میں بھی جانے کا اتفاق ہوا، اور مولانا شبلی...