Chaudhari, Sunbal Khalil
PhD
Pir Mehr Ali Shah Arid Agriculture University
Rawalpindi
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Botany
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/8349/1/Sunbal_Khalil_Chaudhari_Botany_2017_HSR_PMAS_12.04.2017.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725550558
ڈاکٹر عبداللطیف مرحوم
کراچی سے جناب ظفراﷲ صاحب کا ایک تار ملا کہ ان کے والد بزرگوار جناب ڈاکٹر عبداللطیف اﷲ کو پیارے ہوگئے اس خبر سے انتہائی دکھ ہوا کہ شرافت، اخلاق، مروت، اخلاص مہمان نوازی اور کارخیر کا ایک مجسمہ اب وہاں ہے جہاں ایک روز سب کو جانا ہے، ان کا آبائی وطن تو مدھیہ پردیش تھا، مگر تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے گئے، پیشہ کے لحاظ سے وہ ایم۔ بی۔ بی۔ ایس ڈاکٹر تھے، پاکستان سے وہ کویت چلے گئے، جہاں تقریباً پچیس ۲۵ سال مقیم رہے، اور اپنے طبی فن کی وجہ سے بڑی ناموری حاصل کی، اور خدا جانے کتنی دولت پیدا کی، دولت سے تو ان کو لگاؤ کم رہا، لیکن کارخیر کرنے سے بڑی محبت رہی، وہ جتنا زیادہ کماتے، اس سے زیادہ اس برصغیر کیا، بلکہ دنیا کے مختلف حصوں کے دینی مدرسوں اور اداروں کی خدمت کرتے، اور جتنی زیادہ خدمت کرتے، اتنی ہی زیادہ ان کی دولت میں برکت ہوتی، کارخیر کرنے میں ان کو جو لذت ملتی وہی ان کا سرمایۂ زندگی بنتی رہی، علامہ شبلی نعمانیؒ، مولانا سید سلیمان ندویؒ اور دارالمصنفین کی مطبوعات اور معارف کے بڑے قدرداں رہے، دارالمصنفین کی ساری کتابیں اپنے یہاں جمع کر رکھی تھیں، اور ان کا مطالعہ بڑے ذوق و شوق سے کرتے، معارف پہنچنے میں تاخیر ہوتی تو بے چین ہوجاتے، اور کسی مہینہ نہیں پہنچتا تو تار بھیج کر منگواتے، کراچی میں بڑی عالی شان کوٹھیاں بنا رکھی تھیں، لیکن خود ان کی ذاتی زندگی بڑی سادہ رہی، سادہ لباس پہنتے، اور اپنی گفتگو میں اس کا اظہار نہ ہونے دیتے کہ وہ کیا ہیں، عجز، انکسار، تواضع، خلق، سخاوت اور فیاضی کا مجسمہ بن کر زندگی گزار دی، مذہبی کتابیں پڑھتے، اور مذہبی باتیں سننے کے لیے بے چین رہتے، یہ خاکسار...