Quddoos, Muhammad Umer
PhD
COMSATS University Islamabad
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2019
Completed
MSEs
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/11171/1/Muhammad%20Umer%20Quddoos_Mngt%20Sci_2019_Comsats_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725662168
برگِ سبز است تحفہء درویش!
عموماًکسی کی جناب میں کوئی نذرانہ پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں’’یہ فقیر کا ناچیز تحفہ ہے قبول فرمائیے‘‘۔کسی شاعر نے اس بات کو یوں کہا تھا……
ع برگِ سبز است تحفہء درویش
منیر شکوہ آبادی نے فارسی کے اس مصرعے پر گرہ بھی لگادی :
نذر جو میں نے کی ہے یہ درپیش
برگِ سبز است تحفہء درویش
نذر عابد صاحب اردو کے استاد ہیں، انھوں نے اپنے نعتیہ نذرانے کو ’’برگِ نعت‘‘ اسی استعاراتی پس منظر میں کہا ہے۔ کتاب کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ شاعر ،نبیء کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں عاجزانہ ، انکسارانہ اور فدویانہ انداز میں تحفہ پیش کرنے کا متمنی ہے ،تاہم وہ اپنے تحفے کو آپﷺ کی شان کے شایاں ہرگز نہیں سمجھتا۔
نذر عابد کائنات کو اللہ سبحانہٗ تعالیٰ کا ایسا نگارخانہ تصور کرتے ہیں جس میں لحظہ بہ لحظہ رسولِ گرامی علیہ ا لصلوٰۃو السّلام کی تعریف و توصیف کا عمل جاری ہے۔ اللہ ربّ العزت کی طرف سے، حضور ﷺ کی جناب میں درود و سلام پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور آپﷺ کے ذکر کو آپﷺ کے لیے بلند فرمانے کا بھی التزام کیا گیاہے۔ ایسی صورت میں اگر کائنات کو استعاراتی زبان میں ’’جہانِ نعت‘‘ کہا جائے تو یہ تکوینِ کائنات کی بہترین تعبیر ہوگی۔درج ذیل شعر میں سارے جہان کو نعت کا نام دینے سے شاعر کی یہی مراد ہے:
یہ زمیں نعت ہے، آسماں نعت ہے
سوچیے تو یہ سارا جہاں نعت ہے
سارے جہاں کی وسعتوں اور سرکارِ دوعالمﷺ کی عظمتوں و رفعتوں کے پیشِ نظر، شاعر کو نعت گوئی، انتہائی گرانقدر ، انتہائی مشکل اورحد درجہ نازک ،مقدس اور venerable معلوم ہوتی ہے۔اسی لیے نعت کہنے کے ہنگام، اپنی کم مائیگی کے ساتھ ساتھ...