Mohammed Ismail Ahmed Faya
Dost Ali Khawaja; Ali Raza Soomro
PhD
Mehran University of Engineering and Technology
Jamshoro
Sindh
Pakistan
2006
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/5968/1/3440H.pdf
2021-02-17 19:49:13
2023-03-04 12:18:18
1676725784390
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | Mehran University of Engineering and Technology, Jamshoro, Pakistan | |||
University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
MBA | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
RPM | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
BDE | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Quaid-I-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولاناعبیداﷲ سندھی
واحسرتا! ابھی برہان کے صفحات پرمولانا محمدالیاس صاحب کاندہلوی کے ماتم میں ہمارے قلم کے آنسو خشک بھی نہیں ہونے پائے تھے کہ ۲۴؍ اگست کی صبح کو اخبارات سے معلوم ہواکہ ہماری بزم علم وعمل کاایک اور صدر نشین ہماری محفل سے رخصت ہوگیا۔یعنی مولانا عبیداﷲ سندھی نے چند روز کی علالت کے بعد پنجاب کے ایک مقام دینپور ریاست بھاولپور میں ۲۳؍اگست کووفات پائی۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔
مولانامرحوم ۱۰؍مارچ ۱۸۷۳ء کو پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں ایک سکھ گھرانہ میں پیدا ہوئے۔سولہ سال کی عمر میں خوداپنے غوروخوض اورتحقیق وتلاش کے بعد اسلام قبول کیا۔ پچیس سال کی عمر میں علمِ دین کی طلب کاشوق انھیں کشاں کشاں دیوبند لے آیا۔ جہاں آپ نے چھ سات سال قیام کرکے درسِ نظامی کی تکمیل کی اور اس سے فارغ ہوکر سندھ چلے گئے۔یہاں کئی سال تک درس وتدریس میں مصروف رہے۔ایک مدت کے بعد حضرت شیخ الہندؒ نے آپ کو پھر دیوبند بلا بھیجا۔جہاں وہ اپنے شفیق استاذ کی نگرانی میں مختلف اہم اور ضروری کام انجام دیتے رہے۔اس سلسلہ میں آپ حضرت الاستاذ کے حکم سے ۱۹۱۵ء میں کابل گئے اوریہاں افغانستان کے انقلاب میں براہِ راست حصہ لیا۔ سات سال تک اس ملک میں قیام فرمانے کے بعد ۱۹۲۲ء میں آپ ماسکو آئے جہاں انقلاب کے ہاتھوں ایک نئی دنیا تعمیر ہورہی تھی۔زارکاروس ختم ہوچکا تھا اور لینن کے فیض دم سے سوویٹ روس کے خاکی پتلے میں جان پڑرہی تھی۔ مولانا مرحوم نے ان تمام حالات کاجائزہ بڑے غوروخوض سے لیا اور پھرایک سال قیام کرنے کے بعد آپ ٹرکی تشریف لے گئے۔یہ وہ زمانہ تھا کہ یہاں خلافت کے نسخ کااعلان ہوچکاتھا۔اسلامی قوانین کے بجائے سوئٹزرلینڈ کاقانون نافذ کیا جا رہا تھا۔ شیخِ اسلام کوترکی سے رخصت کردیاگیا تھا۔ عربی رسم الخط کی جگہ لاطینی رسم الخط کو رائج کیاجارہاتھا ۔غرض...