Noor, Ayesha
PhD
Mohammad Ali Jinnah University
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2015
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/6755/1/Ayesha_Noor_HRM_MAJU_ISD_2015.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725835948
شب برات اور آتش بازی کی قبیح رسم
انسان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ کام تھوڑ ا کر نا پڑے اور اس کی مزدوری اور اُجرت زیادہ مل جائے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی کچھ اوقات ایسے مقرر کیے ہیں کہ اس میں دین اسلام پر کار بند شخص تھوڑی سی عبادت کر کے ڈھیروں ثواب کما سکتے ہیں۔ ان اوقات میں لیلۃ القدر یعنی شب برات بھی ہے جو پندرہ شعبان المعظم کی رات ہے اور کروڑوں مسلمان اس رات میں شبِ بیدار ی کر کے اپنے پروردگار کے سامنے سر بسجدہ ہوتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی کے طلبگار ہوتے ہیں۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے کہ:۔
’’حم قسم ہے کتاب مبین کی بیشک ہم نے اتارا ہے اسے ایک برکت والی رات میں بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں، اس رات ہرحکمت والا کا م بانٹ دیا جا تا ہے۔‘‘
تشریح! یہاں کتاب مبین سے مراد کلام اللہ یعنی قرآنِ مجید فرقانِ حمید ہے اگر چہ بعض مقامات پر اس سے مرادلوح محفوظ بھی ہے۔ نزولِ قرآن کی رات کی عظمت و فضیلت کو ظاہر کرنے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کی قسم ارشاد فرمائی۔ لیلۃ القدر برکتوں والی رات اس رات کے تعین میں مختلف اقوال ہیں لیکن عام طور پرد وقول زیادہ مشہور ہیں ایک تو یہ کہ اس سے مراد لیلۃ القدر ہے جو ماہ ِرمضان شریف میں آتی ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد شب ِبرات ہے جو شعبان المعظم کی پندرھویں رات ہے جیسا کہ تفسیر مظہری میں ہے۔ حضرت عکرمہصنے کہا کہ یہ پندرھویں شعبان کی رات ہے جس میں سال بھر کے امور لکھ دیئے جاتے ہیں جنہیں مرنا ہوتا ہے انہیں زندوں کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے پھر ان میں نہ زیادتی کی جاتی ہے نہ کمی۔