Muhammad Rashid Abbasi
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2016
Completed
Biotechnology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9622/1/Muhammad_Rashid_Abbasi_Biotechnology_HSR_UAF_2016_10.01.2017.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725841017
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | The University of Agriculture, Peshawar, Pakistan | |||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Poonch, Rawalakot, Pakistan | |||
PhD | Quaid-I-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | The University of Agriculture, Peshawar, Pakistan | |||
BBS | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Veterinary and Animal Sciences, Lahore, Pakistan | |||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
PhD | Quaid-I-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
عوام کا استحصال
ٹیکس کا موجودہ نظام امیر لوگوں کا تحفظ ، مفلس اور متوسط آمدنی والے طبقے پر بوجھ ڈالتا ہے۔ عام عوام کو جو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے وہ ضرورت اشیا کے مطابق سترہ فیصد ہوتا ہے مگر تمام ٹیکسز کو ملا کر تین گناہ زیادہ بن جاتا ہے۔اور یہ ٹیکس امیر آدمی کے لیے تو رائی برابر مگر غریب اور متوسط طبقہ افراد کی کمر توڑ کر رکھ دیتا ہے۔ پاکستان کے تمام رہنما قانون آئین اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں مگر ان عظیم رہنما ؤں نے کبھی بھی موجودہ نظام میں ٹیکسز کی اصلاح کا ایجنڈا پیش نہیں کیا تو شروع سے یہ نظام چلتا آ رہا ہے ،یہ جوں کا توںہی رہا اور عوام کا استحصال کیا جاتا رہا۔ قوم مسلسل اقتدار اور اعلی منصب پر فائز لوگوں سے ٹیکس وصول نہ کرنے کی سیاسی سرپرستی کی وجہ سے نقصان برداشت کرتی رہی۔لیکن اذیت کی بات تو اصل میں یہ رہی کہ یہ حکومت پھر بھی خود کو عوام کا خیر خواہ کہتی رہی۔موجودہ استحصالی نظام کی وجہ سے وہ افراد جن کا تعلق غریب طبقہ سے ہے انھیں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور غربا میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ملکی ترقی تب ہی ممکن ہے جب طبقاتی تفریق کا خاتمہ کیا جائے اور مساوات کا نظام روا رکھا جائے۔
ناول نگار نے کہانی میں عوام کے استحصال کو بھی موضوع بنایا ہے۔زمینداروں کے پاس سرمایہ نہیں ہوتا کہ وہ اچھی کاشت کاری کرسکیں جس کے لیے وہ زمین کے عوض سود پر رقم لیتے ہیں اور مقررہ وقت پر جب سود واپس نہیں کیا جاتا تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ زمین بنیوں کے پاس چلی جاتی ہے۔ اس...