Bilal Aslam
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2010
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/1510
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725843160
حضرت مولانا الیاس کاندھلوی
افسوس ہے کہ ۲۱؍ رجب ۱۳۶۳ھ کی صبح کو مولانا الیاس صاحب کاندھلوی مقیم بستی نظام الدین دہلی نے چند ماہ کی علالت کے بعد بستی نظام الدین دہلی میں انتقال فرمایا، وہ اس عہد میں ان نفوس قدسیہ کی مثال تھے جن کے دم قدم سے ہندوستان میں اسلام کا چراغ روشن ہوا، ان کا وجود اس دعوی کی کہ ہندوستان میں اسلام بادشاہوں کے تیغ و خنجر کے سایہ میں نہیں بلکہ بے نوا فقیروں کے فیوض و برکات کے زیرسایہ بڑھا اور پھلا پھولا ہے، سب سے تازہ دلیل ہے، اﷲ تعالیٰ حضرت مولانا رحمتہ اﷲ کی قبر پر اپنی رحمت کے پھول برسائے۔
پایہ تخت دہلی کے اردگرد ہزاروں میواتی جن کی تعداد کم و بیش پچاس لاکھ تک پہنچ جاتی ہے، سینکڑوں برس کے شاہانہ جاہ جلال اور رعب و ہیبت کے باوجود ایسے ہی نومسلم تھے جو اسلام کے بجائے بت پرستی سے زیادہ قریب تھے اور ۱۹۰۷ء سے لے کر پچھلے آریہ فتنہ تک ان کے ارتداد کا خطرہ ہمیشہ مسلمانوں کا دامن گیر رہتا تھا، حضرت مولانا نے نہایت خاموشی کے ساتھ صرف اپنے مخلصانہ سادہ طریق اور صحیح اصول دعوت کے ذریعہ پچیس برس کی ان تھک محنت میں ان کو ان خالص و مخلص مسلمانوں کی صورت میں بدل دیا، جن کے ظاہر و باطن پر خاندانی مسلمانوں کو بھی رشک آتا ہے، رحمہ اﷲ تعالیٰ۔
(سید سلیمان ندوی، اگست ۱۹۴۴ء)
حضرت مولانا الیاس کاندھلوی
اﷲ تعالیٰ نے اسلام کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے، اور حضورانورﷺ نے مسلمانوں کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ قیامت تک امت محمدیہ میں سے ایک جماعت حق پر استوار اور قائم اور غالب قوت کے ساتھ دنیا میں موجود رہے گی انشاء اﷲ تعالیٰ۔ اسلام کی تاریخ کا ہر...