Khatoon, Asia
PhD
Pakistan Institute of Engineering and Applied Sciences
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2018
Completed
Biotechnology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13057/1/Asia%20Aftab%20PhD%20Thesis%20Final%2c%2031-1-2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725856349
معین الدین حارث
( سید شہاب الدین دسنوی)
۳۱؍ جولائی ۱۹۸۳ء کو ممبئی میں معین الدین حارث کا انتقال ہوگیا۔ ان کا ماتم سیاسی، تعلیمی اور سماجی حلقوں میں منایا گیا۔ دلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی درسگاہیں بند ہوگئیں۔ شریف آف ممبئی نے شہریوں کی جانب سے تعزیتی جلسہ طلب کیا۔ سابق وزیر اعظم مرارجی ڈیسائی، اشوک مہتا، ایس۔پی۔گودریج، پروفیسر مدھو ڈنڈوتے، میر آف ممبئی اور دوسرے مقررین نے خارج عقیدت پیش کیا۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن اورکئی دوسرے اداروں نے تعزیتی قرارداد منظور کر کے اپنے اجلاس ملتوی کردیئے۔ جہاں تک انجمن اسلام کا تعلق ہے (جس کے حارث صاحب کئی سال سے صدر ہوتے چلے آرہے تھے) اس پر تو گویا یتیمی چھاگئی۔ یہ سب کچھ ایک ایسے آدمی کے لیے ہوا۔ جس نے زندگی بھر دوسروں کو دیا۔ خود کچھ نہیں لیا۔
معین الدین حارث ممبئی کے مضافاتی علاقہ نالا سُپارہ کے رہنے والے تھے، جہاں کوکنی مسلمانوں کی اچھی خاصی آبادی ہے۔ پچپن سے سیاسی تحریک سے دلچسپی رہی سرکاری اسکول کی تعلیم ترک کرکے قوم کی طرف سے کھولے گئے اسکول میں داخل ہوئے اور جب جامعہ ملیہ اسلامیہ قائم ہوئی تو وہاں چلے گئے اور ۱۹۲۷ء میں بی، اے کیا۔ خوش قسمتی سے انھیں مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر ذاکر حسین، پروفیسر محمد مجیب، ڈاکٹر سید عابد حسین، مولانا، اسلم جبراجپوری، مولانا سواتی، خواجہ عبدالحئی فاروقی اور کیلاٹ صاحب جیسے مخلص، بلند کردار اور علم و فضل کے درخشندہ ستارے استاد ملے، جن کی تعلیم اور اعلیٰ اخلاق کا رنگ ان پر ایسا چڑھا کہ تادم حیات قائم رہا۔
بی۔ اے کرلینے کے بعد حارث صاحب نے ممبئی میں اجمل پریس قائم کیا اور روزنامہ اجمل جاری کیا جو سالہا سال ان کی ادارت میں چلتا رہا۔
ممبئی میں میونسپل کارپوریشن لیجسلیٹو کونسل، مرکزی حج کمیٹی ، ممبئی یونیورسٹی کی سینٹ...