Shahzad, Khurram
PhD
Mohammad Ali Jinnah University
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2011
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/536
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725863274
مولانا حبیب الرحمن خاں شروانی
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ نواب صدریار جنگ مولانا حبیب الرحمن خاں صاحب شروانی نے۸۶سال کی عمر میں وفات پائی۔۱۸۵۷ء کے ہنگامے کے بعد جن اکابر علم وادب نے اس ملک میں مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کاسروسامان کیا تھا مولاناان کے زمرہ میں ایک نوجوان رفیق کی حیثیت سے شامل تھے اس لیے انھوں نے اس دور کی بہار سامانیاں خوداپنی آنکھ سے دیکھی تھیں اور اپنی خداداد صلاحیت وقابلیت سے کام لے کر ان کی تعمیر وترقی میں خود بھی عملی حصہ لیا تھا۔ مسلم یوینورسٹی علی گڑھ، ندوۃ العلما، دارالمصنفین اعظم گڑھ، مسلم ایجوکیشنل کانفرنس، دارالعلوم دیوبند،حیدرآباد کامحکمہ امور مذہبی،یہ سب ادارے مرحوم کی اصلاحی و تدبیری کاوشوں اورگوناگوں ہمدردانہ دلچسپیوں کے جولانگاہ تھے۔دولت زرکی بہتات کے ساتھ دولت علم وفضل سے بھی مالا مال تھے۔ مرحوم کاکتب خانہ ہندوستان کاایک بہترین کتب خانہ تھا جہاں ریسرچ اسکالر آکر مطالعہ وتحقیق کی تشنگی بجھاتے تھے۔ کتابوں کی حفاظت ونگرانی اوران کی ترتیب وفہرست سازی کا خاص اہتمام کرتے تھے۔ ذوق مطالعہ کایہ عالم تھا کہ ضعف ونقاہت اوربیماری کے باوجود روزانہ پندرہ گھنٹے کتب خانہ میں پابندی کے ساتھ بیٹھتے اورمطالعہ کرتے تھے۔ متعدد کتابیں اوربہتیرے مقالات بھی ان کے قلم سے نکلے،اردو کے صاحب طرز ادیب تھے۔فارسی اورعربی شعروادب کاشگفتہ ذوق رکھتے تھے۔ دین داری اورمذہبی شعائر وآداب کااحترام ان کی فطرت تھی۔ اخلاق و عادات، طورواطوار کے لحاظ سے اب سے ڈھائی تین سو برس پہلے کی اسلامی تہذیب و شرافت کازندہ نمونہ تھے،خودداری کے ساتھ ملنساری،تمکنت کے ساتھ ارباب علم وادب کے ساتھ انکساری ان کی طبیعت کاجوہر تھا۔ انھوں نے اپنے علم وفضل سے بھی خلق خدا کوفیض پہنچایا اور دولت و ثروت سے بھی،ان چند درچند خصوصیات وکمالات کے جامع ہونے کے اعتبار سے مرحوم مسلمانوں کے اس دور میمون و مبارک کی یادگار تھے...