Bashir, Fareeha
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Biochemistry
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13561/1/Fareeda_Bashir_Biochemistry_HSR_2018_UAF_31.07.2018.docx
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725879545
سفرِ طائف:
اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ’’ وَ اَ نِذِ ر عَشِیرَ تَکَ الا َ قّرَبِینَ اپنے قریبی رشتہ داروں کو اسلام کی دعوت دو‘‘ اور یہ بھی فرمایا وَتَوَ کلَ ّعَلیٰ العَزیزِ اِلرَّ حِیمِ ’’ بھروسہ کرو خدا قادر و رحیم پر اَلَّذِی یَرَ ک حِینَ تَقُومُ جو تم کو دیکھتا رہتا ہے‘ جب تم کھڑے ہوتے ہو وَتَقَلُّبِکَ فِی السَّجِدِینَ اور نمازیوں کے ساتھ تمھاری نشست و بر خاست کو وہ دیکھتا رہتا ہے‘‘ (الشعرائ۔۲۱۷۔۲۱۸)۔ جب مکہ کی فضا مزید بگڑتی ہے۔ظلم و ستم اور جبر و تشدد میں اضافہ ہوتا ہے تو آپؐ کارِ تبلیغ کو جاری رکھنے کے لیے طائف کو منتخب کرتے ہیں۔ طائف مکہ مکرمہ سے ساٹھ میل دور مشرق کی طرف واقع ہے۔ پہاڑی علاقہ مگر سر سبز و شاداب ہے۔قدرتی چشمے اور قسم قسم کے پھلوں اور میووں کے باغات ہیں۔ سرولیم میور یورپ کے متعدد سیاحوں کے اقوال طائف اور اس کے میووں، پھلوں ، خصوصاََ انگوروں اور گلاب کے پھولوں کی تعریف میں نقل کرتا ہے۔آپؐ مکہ سے طائف کا سفر پیدل کرتے ہیں۔ آپ ﷺکے ساتھ آپ کا آزاد کردہ غلام سیدنا زید بن حارثہؓ ہیں۔راستہ کٹھن ہے مگر راستے میں قبائل کو اسلام کی دعوت دیتے جاتے ہیں۔ قبیلہ بنو بکر کے ہاں جاتے ہیں لیکن وہ ٹھہرنے نہیں دیتے۔قبیلہ قطحان والے بھی بد سلوکی سے پیش آتے ہیں۔ بالآخر آپؐ طائف کا عزم کرتے ہیں۔دس روز قیام کیا۔بنو ثقیف کے سرداروں نے نا روا سلوک کیا۔آپؐ نے ایسے سڑے گلے اور روکھے پھیکے جواب ہی نہیں سنے بل کہ یہ سردارا ن اوباش اور آوارہ لڑکوں کو پیچھے لگا دیتے ہیں۔وہ تالیاں بجاتے،گالیاں دیتے،آوازے کستے حتیٰ کہ پتھروں کی بارش کردیتے ہیں۔ ان پتھروں سے آپ لہو لہان ہو گئے۔ آپﷺ کے نعلین مبارک خون سے بھر گئے۔آپؐ کا غلام پتھروں...