Muzaffar, Humaira
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2019
Completed
Biological & Medical Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10862/1/Humaira%20Muzaffar_Physiology_2019_UAF_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725971395
باب چہارم
خطۂ سیالکوٹ ۔ تنقید
(الف) اقبال شناسی
ڈاکٹر خواجہ عبدالحمید عرفانی (۱۹۰۷ء۔۱۹۹۰ء) کا اقبال شناسوں میں اہم مقام و مرتبہ ہے نہ صرف سیالکوٹ میں بلکہ عالمی سطح پر اقبال شناسی کی روایت میں خواجہ عرفانی ایک اہم نام ہے۔ اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کا سہرا خواجہ عرفانی کے سر جاتا ہے۔ عرفانی صاحب کی ادبی خدمات بے پایاں ہیں مگر ہمیں یہاں صرف عبدالحمید عرفانی کی اقبال شناسی کا جائزہ لینا ہے۔ اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کے لیے ’’رومی عصر‘‘ جیسی مدلل کتاب، پاکستان میں جنم لینے والی مشہور عشقیہ داستانوں کو ’’داستان پائے عشق پاکستان‘‘ کے نام سے ایرانیوں کے لیے ’’ضربِ کلیم‘‘ کا فارسی ترجمہ لکھنا اور عبدالحمید عرفانی کی بے پایاں محنت اور اقبال سے محبت کی غماز ہیں۔ خواجہ عبدالحمید عرفانی نے علامہ اقبال پر ’’اقبال ایرانیوں کی نظر میں‘‘ ،’’اقبالِ ایران‘‘ اور ’’پیامِ اقبال‘‘تین کتابیں لکھی ہیں۔
’’اقبال ایرانیوں کی نظر میں ‘‘ میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اقبال سے آشنا ہونے کے بعد اہلِ علم ایرانیوں کی اقبال کے بارے میں رائے اپنے بزرگ شعرا جیسی تھی۔ اور وہ اقبال کو حافظ ،جامی ،سعدی اور رومی کی صف میں شمار کرنے لگے تھے۔ ’’اقبال ایران‘‘ میں عرفانی نے اپنے قیام ایران کے دوران اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کی جدوجہد، ایرانیوں کی اقبال سے آشنائی اور ایرانیوں کی اقبال اور پاکستان سے محبت کا اظہار کرنے کا تذکرہ کیا ہے۔ ’’پیامِ اقبال‘‘ میں عرفانی صاحب نے طلبا کی سہولت کے لیے اقبال کے پیغام کا خلاصہ چند صفحات میں پیش کیا ہے۔ اقبال کو ایران میں...