Tahir, Sohail Afzal
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2002
Completed
Physics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/3073/1/5519H.PDF
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726042383
آہ ! مولانا عبدالرحمن پروازؔ اصلاحی
’’مولانا عبدالرحمن پرواز مرحوم دارالمصنفین آئے اورتقریباً ساڑھے تین سال کے بعد یہاں کے لوگوں کے دلوں میں اپنی سیرت کی نیکی اور پاکیزگی، اخلاق کی طہارت و شرافت کی جوت جگا کر اچانک دائمی جدائی اختیار کرلی، وہ ہم لوگوں کے درمیان آکر بیٹھتے تو ان کے خوبصورت چہرے سے عیاں ہوتا کہ لوگوں کی دلآزاری اور ایذارسانی کیا بلکہ ان کی دل شکنی کا دسوسہ بھی ان کے دل میں پیدا نہ ہوتا ہوگا، ان کی نورانی داڑھی سے ان کا علم و فضل ظاہر ہوتا رہتا تھا، انھوں نے راہ طریقت کے ایک سچے سالک کی طرح اس دنیا میں باہمہ و بے ہمہ کا مسلک اختیار کر کے پوری زندگی گذار دی، ان کا بڑا وصف یہ رہا کہ وہ اپنے نفس کو دبا کر بلکہ اپنے اوپر تکلیف اٹھا کر اپنے گھر والوں اور ملنے جلنے والوں کو آرام پہنچانے ہی میں اپنی راحت و مسرت محسوس کرتے تھے، انھوں نے ممبئی کے قیام میں مخدوم علی مہائمی اور مفتی صدر الدین آزردہ کے نام سے دو کتابیں لکھی، جو علمی حلقوں میں بڑے شوق سے پڑھی گئیں، وہ دارالمصنفین آئے تو انھوں نے خود مفسرین ہند پر ایک کتاب لکھنے کی خوہش ظاہر کی، خیال تھا کہ یہ کتاب تیار ہوگی تو ان کی مذکورۂ بالا دونوں کتابوں کی طرح علمی حلقے میں شوق سے پڑھی جائے گی، مگر مصلحت خداوندی سے یہ ادھوری رہ گئی، ان کی اچانک وفات سے یہاں جو سوگواری اور غمناکی کی فضا پیداہوئی ہے، اس سے یہ خاکسار متاثر ہوکر ان پر خود مضمون لکھنا چاہتا تھا، لیکن مولوی ضیاء الدین اصلاحی ان کے ہم وطن ہیں اور ایک ہی درسگاہ کے پڑھے ہوئے ہیں یہ ان کی زندگی سے بہت قریب تر رہے، اس لیے خیال ہوا کہ...