Khalid Butt, Sumaira
PhD
Pir Mehr Ali Shah Arid Agriculture University
Rawalpindi
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Food Science & Technology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13666/1/Sumaira_Khalid_Butt_Food_Technology_2017_PMAS_12.02.2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726131034
ڈاکٹرشہزاد احمد کی نعتیہ شاعری
نعت کی مختصر روایت
عربی میں نعت کے معنی ’’وصف‘‘ کے ہیں لیکن اُردو میں اس کا استعمال حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی ستائش وثنا کے لیے مخصوص ہے۔(۱)اصطلاح میں ہر وہ نثر پارہ یا منظوم کلام جو رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی مدح میں ہو نعت کہلاتا ہے، نعت گوئی وصف محمود کا دوسرا نام ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹر رفیع الدین اشفاق رقم طراز ہیں:
’’نعت کے معنی یوں تو وصف کے ہیں لیکن ہمارے ادب میں اس کا استعمال مجازاً حضرت رسول سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے وصف محمودو ثنا کے لیے ہوا ہے جس کا تعلق دینی احساس اور عقیدت مندی سے ہے۔‘‘(۲)
نعت کا آغاز اللہ رب العزت نے خود کیا اور انبیاء ورُسل کو نبی آخر الزماںصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی آمد کی نوید سنائی۔ پھر قرآن مجید خود رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے اوصاف حمیدہ اور سراپامبارک کے بیان سے مزین ہے۔ یہ سلسلہ قبل ازاسلام سے جاری ہے۔ تبع حمیری جو شاہ یمن تھا، اُس کے اشعار زبان زد عام ہیں ۔ راجا رشید محمود کے مطابق:
’’اولین نعت کی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولاصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے اولین نعت گو تبان اسعدبن کلی کرب تھے جنھیں تبع، شاہ یمن کہا جاتا ہے اور وہ حضورصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے کم ازکم سات سو سال پہلے ہوئے ہیں۔‘‘(۳)
بعدازا سلام عرب میں پہلی نعت جناب ابوطالبؓ نے سردارانِ قریش کے سامنے کہی۔ یہ نعت قصیدے کی صنف میں تھی۔ اس کے بعد حضرت حسان بن ثابتؓ، عبداللہ بن رواحہؓ، کعب بن مالک انصاریؓ اور کعب بن زہیرؓ کاروان نعت کے وہ خوش نصیب شعرا ہیں جنھوں نے حیاتِ رسولؐ...