Khan, Muhammad Pukhtoon Zada
PhD
Quaid-I-Azam University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2018
Completed
Plant Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9792/1/Muhammad_Pukhtoon_Zada_Khan_Plant_Sciences_HSR_2018_QAU_19.04.2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726216015
ٹرائسکی، لیون
لیون ٹراٹسکی صاحب قلم بھی تھا
دنیا لیون ٹراٹسکی (Leon Tratisky) کو صرف مزدوروں اور کسانوں میں انقلاب پیدا کرنے والے کی حیثیت سے جانتی تھی، حالانکہ انقلابی کے ساتھ وہ ایک ممتاز صاحب قلم بھی تھا، گزشتہ ۲۰؍ اگست ۱۹۴۰ء کو اسٹیلن (Stalin) کے اشارہ سے جیکسن (Jackson) کے ہاتھوں وہ قتل کیا گیا، اس کی موت انقلابی دنیا کے لئے تو بڑا حادثہ ہے ہی، لیکن ادبی دنیا کے لئے بھی کچھ کم دردناک سانحہ نہیں گو اس کی حیثیت ہندوستان میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہے، سیاسی مشاغل کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ ہمیشہ ادبی مشاغل بھی جاری رہے، چنانچہ ۱۹۰۵ء کے انقلاب میں جب اسے سائبیریا جلاوطن کردیا گیا تھا، اور وہ وہاں سے فرار ہوکر وائنا پہنچا، تو یہاں برابر پروڈا (Pravada) میں مضامین لکھتا رہا، ۱۹۱۳ء میں جنگ بلقان کے سلسلہ میں اس نے جو خط و کتابت کی تھی، ادبی حیثیت سے اس کی خاص اہمیت ہے، کچھ دنوں تک امریکہ میں ایک اخبار کی ادارت بھی کی، غالباً یہ کسی کو معلوم نہ ہوگا کہ وہ اسٹالن کی سوانح لکھ رہا تھا، جس کا نصف حصہ انگریزی میں ترجمہ ہوچکا تھا، باقی حصہ نظرثانی کی وجہ سے اب تک پریس میں نہ جاسکا، یوں تو اس کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ادبی کام ہیں، لیکن تاریخ انقلاب روس کی تین ضخیم مجلدات اس کا سب سے بڑا ادبی کارنامہ ہیں، اس کتاب نے دنیا کے ادیبوں اور مصنفوں میں اس کا پایہ بہت بلند کردیا ہے، اس موضوع پر اس حسن خوبی سے لکھنا اسی کا حصہ تھا، وہ مسلم الثبوت نثرنویس اور انشاء پرداز تھا، لینن کی موت پر اس نے جو تیرہ الفاظ کہے تھے، وہ روسی ادب کے موتی تصور کئے جاتے ہیں۔
(’’ا ۔ ع‘‘، نومبر ۱۹۴۰ء)