Rubina Arshad
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2008
Completed
Natural Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/6216/1/4017H.pdf
2021-02-17 19:49:13
2023-01-08 18:06:24
1676726305974
مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی/نورالدین
حیدرآباد سے واپس پہنچتے ہی مولانا شاہ معین الدین احمد صاحب ندوی اورجناب نورالدین صاحب بیرسٹر کے حادثۂ وفات کی خبراچانک سُنی توجی دھک سے ہوکر رہ گیا اورقلب ودماغ پرگویا بجلی گرپڑی۔ شاہ صاحب ندوۃ العلماء کے گل سرسبد، نہایت پختہ قلم مصنف، تاریخ اسلام کے وسیع النظر محقق، اردو زبان کے ادیب اورسوباتوں کی ایک بات یہ ہے کہ مولانا سید سلیمان ندوی کے صحیح جانشین اوران کے قائم مقام تھے، اوراس میں کوئی شبہ نہیں کہ تقسیم ہند کے بعد سے اب تک انہوں نے دارالمصنفین کے علمی وقار اورمرتبہ کو قائم و برقرار رکھا اور ملک کے نہایت سخت طوفانی دور میں بھی اس باغیچۂ علم وادب کی جس طرح حفاظت اوردل وجان سے اس کی آبیاری کی وہ ان کی قبائے فضل کا تکمۂ زریں ہے۔ علم وفضل اورتحقیق وتصنیف کے علاوہ اخلاق وعادات اورکردار وعمل کے اعتبار سے بھی وہ سلف صالحین کانمونہ تھے نہایت مخلص،بے لوث، عابد و زاہد، خندہ جبیں،شگفتہ طبع،ملنسار اورمتواضع اورمرنجان ومرنج۔
موخرٔ الذکر ہندوستان کے نامی گرامی بیرسٹر تھے سپریم کورٹ کے ممتاز قانون دانوں میں ان کاشمار ہوتاتھا۔ قومی اورملی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔ طبیعت قلندرانہ پائی تھی۔ایک برس دلی کے مئیر ( MAYOR)اوراس حیثیت سے بہت کامیاب رہے تھے، دوسرے برس انہوں نے میئر ہونے سے انکار کردیا۔مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی وائس چانسلر شپ کئی مرتبہ پیش کی گئی لیکن انہوں نے قبول نہیں کی، وہ اگر چاہتے تومرکزی کابینہ میں شمولیت اورکسی ملک کی سفارت کاحصول اُن کے لیے معمولی بات تھی، لیکن کبھی ان چیزوں کی طرف انہوں نے آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا۔ بیرسٹر بہت اونچے درجے کے تھے، وہ بہت آسانی سے کروڑ پتی بن سکتے تھے، لیکن عمر بھر کرایہ کے مکان میں رہے، اور یوں بھی بہت سادہ...