Nazir, Shaheen
Alexandru Dimca
PhD
Government College University
Lahore
Punjab
Pakistan
2007
Completed
Mathemaics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/1951
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726384529
غار حرا
مکہ معظمہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک غار ہے جس کو حرا کہتے ہیں ۔ اب اس کو جبل النور کہتے ہیں ۔ اس غار کا طول چار گز اور عرض پونے دو گز ہے اونچائی اتنی ہے کہ ایک دراز قد آدمی کھڑے ہو کر اس میں نماز پڑھ سکتا ہے دھوپ اور بارش سے بھی بہت حدتک محفوظ ہے۔ آپ ﷺْ کھانے پینے کا سامان لے کر وہاں چلے جاتے اور جب تک کھانے پینے کی اشیاء ختم نہ ہوتیں ، آپ ﷺ واپس تشریف نہ لاتے ۔ آپ ﷺ وہاں عبادت میں مصروف رہتے ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کس قسم کی عبادت کیا کرتے تھے ۔ شرح بخاری عینی میں ہے ۔ ترجمہ ’’ یہ سوال کیا گیا کہ آپ کی عبادت کیا تھی ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ غور و فکر اور عبرت پذیری ‘‘۔ مولانا شبلی لکھتے ہیں ’’ یہ وہی عبادت تھی جو آپ ﷺ کے دادا ابراہیم ؑ نے نبوت سے پہلے کی تھی۔ ستاروں کو دیکھا تو چونکہ تجلی کی جھلک تھی ، دھوکہ ہوا ، چاند نکلا تو اور بھی شبہ ہوا ، آفتاب پر اس سے بھی زیادہ شبہ ہوا لیکن جب سب نظروں سے غائب ہو گئے تو بے ساختہ پکار اٹھے ’’ اِنّیِ لاَ اُحِبُّ الاٰفِلِینo
انی وجھت ۔۔۔۔ والارض ( الانعام ۔۷۹) ترجمہ( میں فانی چیزوں سے محبت نہیں کرتا میں اپنا منہ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے زمین و آسمان پیدا کیا ‘‘۔ ایک مغربی مورخ کار لائل نے آنحضرت ﷺ کی عبادت کی کیفیت اس طرح بیان کی ہے ’’ سفرو حضر میں ہر جگہ محمدﷺ کے دل میں ہزاروں سوال پیدا ہوتے تھے، میں کیا ہوں ؟ یہ غیر متناہی عالم کیا ہے ؟ نبوت کیا...