Satti, Sadia Mehmood
PhD
Quaid-I-Azam University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2018
Completed
Microbiology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10945/1/Sadia%20Mehmood%20Satti_Microbio_2018_QAU_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726637930
حدود و قصاص کے قوانین پر عمل درآمد کے سلسلے میں ایک بہت بڑا مسئلہ اسلامی قو انین حدود وقصاص کا بین الا قوامی قوانین کے ساتھ باہمی مطابقت نہ ہونا ہے۔ اسلامی ممالک میں جو حدود وقصاص کے قوانین نافذالعمل ہیں وہ یا تو شریعت محمدی ﷺ کے عین مطابق ہیں یا اگر یہ غیر اسلامی ہیں تو انہیں اسلامی قوانین سے بدلنے کی کوششیں جاری ہیں اور جو عالمی و بین الاقوامی قوانین ہیں۔ وہ انسانوں کے وضعی قوانین ہیں اور ان میں تبدیلی کی گنجائش بہرحا ل موجود ہے اور یہ شرعی قوانین کی طرح مکمل نہیں ہیں۔ ان میں بہت سی خامیاں ہیں اور یہ غریب اور کمزور مما لک پر حکومت کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔
بین الاقوامی کرادار کے حوالے سے جب قوانین حدود وقصاص کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ان قوانین کی عام طور پر مخالفت ہوتی رہتی ہے اور ان کی منسوخی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اعتراض یہ سامنےآتا ہے کہ یہ قوانین آج کے مروجہ بین الاقوا می قوانین سے ہم آہنگ نہیں ہیں اور عالمگیریت کے جدید ماحول میں عالمی قوانین اور نظام سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ جہاں تک حدود قوانین کے آج کے مروجہ بین الاقوا می قوانین کے ساتھ باہمی مطابقت کا تعلق ہے۔ یہ امر واقع ہے کہ ان میں باہمی مطابقت موجود نہیں ہے، نہ تو ضروری ہے اور نہ یہ ممکن ہے۔ اس فرق کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مروجہ بین الاقوا می قوانین اور اسلامی فوجداری قوانین کے ماخذ اور سرچشمے الگ الگ ہیں۔ اسلامی قوانین کا ماخذ وحی الہٰی اور آسمانی تعلیمات ہیں کیونکہ فوجداری قوانین یا حدود کی جو عملی صور تیں اسلامی شریعت میں بیان کی جاتی ہیں ان کی بنیا دالہامی تعلیمات( تورات اور قرآن مجید کی...