Shah, Azhar Hussain
PhD
The University of Agriculture
Peshawar
KPK
Pakistan
2009
Completed
Natural Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/1552
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726672048
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | The University of Agriculture, Peshawar, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | The University of Agriculture, Peshawar, Pakistan | |||
PhD | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan | |||
PhD | Gomal University, Dera Ismail Khan, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Pakistan Institute of Engineering and Applied Sciences, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
قدرت اﷲ شہاب
جناب محمد طفیل کی وفات کے کچھ ہی روز بعد جناب قدرت اﷲ شہاب کی رحلت کی خبر ملی، وہ برطانوی حکومت کے زمانہ کے آئی۔سی۔ایس تھے، ۱۹۴۷ء کے بعد پاکستان کے بڑے بڑے عہدوں پر مامور رہے، وہ جب پاکستان کے گورنر جنرل جناب غلام محمد صاحب کے سکریٹری تھے، تو پہلی بار ۱۹۵۵ء میں ان سے دارالمصنفین کے دفتری کام کے سلسلہ میں ملا، ایک روز گورنر جنرل ہاؤس میں دوپہر کا کھانا ہوا تو وہ بھی شریک ہوئے لیکن خاموش بیٹھے رہے، ان سے کھانا شروع کرنے کے لیے کہا گیا تو بولے آج شعبان کی پندرہویں تاریخ ہے، وہ نفل روزے سے ہیں، ان کی اس مذہبیت کا اثر دستر خوان کے تمام شرکاء پر رہا۔
۱۹۵۵ء سے پاکستان کا سفر برابر کرتا رہا، ان سے برابر ملاقاتیں ہوتی رہیں، دارلمصنفین کی مطبوعات کا جب باضابطہ حق طباعت و اشاعت حکومت پاکستان کو دیا جارہا تھا تو انھوں نے اس کی دفتری کاروائی کرنے میں بڑی سہولتیں پہنچائیں جس کے لیے دارلمصنفین ان کا بڑا ممنون ہوا، ان میں سرکاری افسر کی رعونت بالکل نہ تھی، ہر موقع پر بڑے متین، سنجیدہ اور بااخلاق نظر آئے، بولتے بہت کم تھے مگر سنتے سب کی تھے، اور حتیٰ الامکان مدد کیا کرتے تھے، ان کو انگریزی اور اردو لکھنے میں بڑی مہارت تھی، اردو ادب کا بڑا عمدہ مذاق رکھتے تھے لیکن اس کا اظہار اپنی گفتگوؤں میں نہ ہونے دیتے، ادبی حلقوں میں اپنی اردو تحریروں کے لیے مقبول تھے، دعا ہے کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ ان کی نیکیوں، لوگوں کے ساتھ کرم گستریوں اور روز مرہ زندگی میں ان کی خوبیوں کی بدولت ان کو اپنی آغوش عفو و کرم میں لے کروہی جگہ عطا فرمائیں جو نیک بندوں کو اس کی بارگاہ میں ملا کرتی ہے، آمین۔...