آہ! مولانا عبدالمجید ندوی
افسوس ہے کہ ۲۳ مئی کو مولانا عبدالمجید ندوی صدر مدرس مدرستہ الاصلاح سرائے میر ایک حادثہ میں جاں بحق ہوگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
وہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے، رانی کی سرائے میں کوئی بچہ ان کی گاڑی کی زد میں آگیا، مگر ڈرائیور کی ہوشیاری سے وہ بالکل بچ گیا اور اسے کوئی چوٹ نہیں آئی، اس کے باوجود بعض شرپسند لوگوں نے پتھراؤ کیا۔ جس سے مولانا کے دماغ پر ضرب شدید آگئی اور اعظم گڑھ اسپتال میں انھوں نے دم توڑ دیا۔
مدرستہ الاصلاح میں متوسطات تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ ندوۃ العلما لکھنؤ میں داخل ہوئے، فراغت کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم۔ اے کیا، پھر بی۔ایڈ کے لیے شبلی کالج اعظم گڑھ میں داخلہ لیا۔ ندوہ کی آخری جماعت میں تفسیر کا درس مولانا عبدالباری ندوی فلسفی سے لیا۔ جن کی تعلیم و تربیت کا خاص اثر ان پر پڑا، وہ کئی برس تک ان کے ساتھ ہی ان کے مکان میں رہے، اس سے ان کو بڑا علمی و دینی فائدہ پہنچا مگر باقاعدہ بیعت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہ سے ہوئے۔
اعظم گڑھ میں وہ میرے ساتھ رہتے تھے، ان کے دینی ذوق و رجحان، مذہبی حمیت، شعائردین اور ارکان اسلام کے احترام خصوصاً نماز کی پابندی اور اہتمام کی بنا پر مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی ان کی بڑی قدر کرتے تھے اور شاہ صاحب نے دارالمصنفین میں لائبریرین کی حیثیت سے ان کا تقرر بھی کیا مگر وہ اپنے بعض مشاغل کی وجہ سے یہاں زیادہ دنوں تک قیام نہیں کرسکے۔ اس کے بعد مختلف وقتوں میں مدرستہ الاصلاح، جامعتہ الرشاد اور شعبۂ دینیات مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے، ادہر چند برس سے وہ مدرستہ الاصلاح کے مہتمم تھے۔ ان میں لکھنے پڑھنے کی اچھی...
تسعى الدراسة لتسليط الضوء على موضوع البعثات التعليمية إلى الخارج، زمن السلطانين محمد الرابع والحسن الأول، والتي جاءت كرد فعل جراء الهزائم المتتالية التي تكبدها الجيش المغربي؛ (هزيمة إيسلي، هزيمة تطوان) وما ترتب عنها من وهن أصاب في العمق جميع الميادين: (عسكرية، اقتصادية، سياسية، اجتماعية..). مبرزين فيها أهم الأسباب التي كانت وراء إرسالها، والدول التي قصدتها من أجل التكوين العسكري على الخصوص. وفي الأخير حاولنا إبراز أهم العوامل التي كانت وراء فشلها وإفشالها؛ لكي لا تحقق الأهداف المسطرة لها، المتمثلة أساسا في بناء جيش بمواصفات حديثة قادر على حماية المغرب من الأطماع الخارجية. وفي سبيل ذلك استخدم الباحث المنهج التاريخي المقارن، وتوصلت الدراسة الى مجموعة من النتائج أهمها: أن المغرب لم يكن مهيئاً بما يكفي للاستفادة من عائدات هذه البعثات، إن على المستوى الرسمي أو الشعبي. وكان الفشل أولا، ثم الإفشال ثانيا أهم نتيجة توصلنا إلينا، وهذا ما سلطنا عليه الضوء في خاتمة هذه الدراسة.
The Institute for Educational Development has been a catalyst in introducing new perspectives, particularly, in the in-service teacher education. It is conducting several professional development programs and the M. Ed., in teacher education, is one of them. The IED's M. Ed. graduates are called Professional Development Teachers (PDTs). As per agreement with their management, the PDTs work with the IED and spend 50% of their time on the professional development of teachers through the Visiting Teachers (VT) programs. For the remaining 50% of their time, they work in their schools on school improvement and effectiveness. This study focuses on understanding the PDTs' role and to identify the challenges of their performance in the schools/IED. In order to understand the challenges related to the PDTs' role, a qualitative study was conducted with a group PDTs and other stakeholders. In order to gather relevant information, the research instruments including interviews, observation, document analysis were used. Attempt was made to deal with the issues such as validity, reliability, objectivity, and generalizibility. The study suggests that the PDTs' role performance was affected by some factors such as role overload, role ambiguity, role duality, and system's preference for new models of teacher education. The study has suggested that the PDTs have significantly contributed to the professional development of teachers at the IED, which has an ultimate impact on school improvement. Finally, the study proposes some recommendations related to IED and schools, which may enhance the understanding about the role of PDTs.