Nawaz, Rashid
PhD
University of Peshawar
Peshawar
KPK
Pakistan
2014
Completed
Mathemaics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2356/1/2945S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726813857
اردو کے اہم مدونین (امتیاز علی عرشی)
امتیاز علی خان عرشی کا امتیاز یہ ہے کہ انہوں نے اردو ادب کو تحقیق کے آداب و رموز سے آشنا کیا۔ تحشیہ و تدوین کا معیار قائم کیا اور اپنی تحقیقی کاوشوں سے ادب کو بیش بہا تصانیف سے روشناس کروایا۔ان کی تدوین، تحقیق کے تازہ واردان کی رہبری اور رہنمائی کرتی اور انہیں اس فن کے اصولوں سے آگاہ کرتی ہے۔بہت سی کتابوں کو عرشی نے نئی زندگی عطا کی اور اردو تدوین کو اعتبار بخشا۔امتیاز علی عرشی ۸ دسمبر۱۹۰۴ء کو رام پور میں پیدا ہوئے۔ملازمت کی بھی تو علم و ادب سے وابستہ رہے۔ فروری ۱۹۸۱ء میں رام پور میں انتقال کیا۔آپ کی اہم تصنیف مندرجہ ذیل ہیں:
• مکاتیب غالب • نظام نامہ
• ترجمہ مجالس رنگین • انتخاب غالب
• نادرات شاہی از شاہ عالم • سلک گوہر از انشاء
• کہانی رانی کیتکی کی از انشاء
دیوان غالب:
تحقیق میں امتیاز علی عرشی کا خاص کارنامہ ان کی قابل قدر تدوین و ترتیب ہے۔ اختلافات نسخ، جعلی نسخوں ، تصحیح متن، حوالوں کی جانچ پڑتال اور تحقیقی مواد کی فراہمی کا ان میں ایک خاص سلیقہ موجود ہے۔ غالبیات کے ماہر کی حیثیت سے ان کے تحقیقی اور علمی کارنامے ناقابل فراموش ہیں۔غالبیات کے ماہر ہونے کے علاوہ امتیاز علی عرشی نے دوسرے موضوعات پر بھی قلم اٹھایا ہے۔ غالب کے علاوہ عرشی نے انشاء اور سعادت یار خان رنگین کے کلام اور ان کے ادبی اکتباسات سے بھی دل چسپی لی ہے۔عرشی کے علم کا دائرہ بہت وسیع تھا۔انہوں نے تاریخ سے بھی دل چسپی لی اور اس کے پس منظر میں ادب کی نشوونما کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔
حافظ محمود شیرانی اگر اردو تحقیق کے معلم اول ہیں تو معلم ثانی صرف اور صرف امتیاز علی خان...