Rashid, Asma
PhD
The University of Agriculture
Peshawar
KPK
Pakistan
2016
Completed
Plant & Environment Protection
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/14417/1/Final%20for%20Print%20Thesis%2015-08-2016.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726845054
شاہ مصطفی احمد ردولوی
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینہ ایک بڑی محترم شخصیت شاہ مصطفی احمد صاحب ردولوی نے انتقال کیا۔ گو ان کو پبلک میں کوئی شہرت حاصل نہیں تھی، لیکن ان کی زندگی مسلمانوں کے لیے نمونہ تھی۔ وہ حضرت مخدوم احمد عبدالحق ردولوی قدس سرہ کی اولاد میں تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو دین و دنیا دونوں سے نوازا تھا۔ وہ علی گڑھ کالج کے پرانے تعلیم یافتہ تھے۔ اکاؤنٹسی کی تعلیم کے سلسلہ میں ان کا قیام لندن میں بھی رہا تھا، مگر بڑے راسخ العقیدہ اور دیندار مسلمان تھے، تہجد کی نماز تک کبھی ناغہ نہ ہوئی، لندن کے قیام کے زمانہ میں بھی روزے نماز کی پابندی میں فرق نہیں آیا، اس زمانہ میں جب تک ذبیحہ کے متعلق پورا اطمینان نہ ہوجاتا تھا گوشت نہ کھاتے تھے، سبزی اور انڈے پر قناعت کرتے تھے، پہلی جنگ عظیم چھڑنے کے بعد ایمڈن جہاز سے واپس آرہے تھے جس کو جرمنی نے تارپیڈو کردیا تھا، اس کے جو مسافر بچ گئے تھے، ان میں ایک شاہ صاحب بھی تھے، انھوں نے کل سامان چھوڑ کر صرف کلام مجید ساتھ لے لیا تھا۔
انھوں نے معمولی حیثیت سے ترقی کی اور بڑی دولت پیدا کی اور اسی فیاضی سے اس کو مذہبی و ملی کاموں اور غرباء و مساکین پر صرف کیا، ان کے در سے کوئی مستحق واپس نہ جاتا تھا، اہم کاموں کے لئے بڑی رقمیں دے دیتے تھے، خواجہ کمال الدین مرحوم کو کلام مجید کے جرمن ترجمے کے لیے دس ہزار روپے دیئے تھے، تحریک خلافت کے زمانہ میں خلافت کمیٹی اور اس کے لیڈروں کی بھی مدد کرتے رہتے تھے، اس زمانہ میں ترکوں کی مدد کے لیے ہندوستان میں جو انگورہ لیجن قائم ہوا تھا، اس کے پرجوش رکن تھے، مسلم یونیورسٹی سے پرانا تعلق تھا،...