Saddique, Maham
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Botany
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10317/1/Maham%20Saddique_Botany_2018_UAF_PRR.docx
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727091079
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ اپنی عبادت کا حکم دینے اور انسانی نفس کو عبادت کیلئے آمادہ کرنے کیلئے بھی استفہامی اسلوب کو ہی استعمال کیا ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں سے انکی تخلیق سے پہلے ایک وعدہ لیا تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں اس انداز میں فرمایا:
"أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُواْ بَلَىٰ شَهِدْنَآ"۔ [[1]]
"کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ اس وقت سب نے یہ کہا کیوں نہیں اے ہمارے رب! "۔
اس وقت سب نے ربوبیت کا اقرار کیا تھا گویا اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اعتراف و اقرار انسانوں کی فطرت میں داخل اور انکے وجدان میں شامل ہے۔
سورة الانعام میں اللہ تعالیٰ توحیدِ خالص کے بیان میں بھی استفہامی اسلوب کو بیان کرتے ہیں:
"قُلْ أَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْغِى رَبّاً وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ"۔ [[2]]
"کہہ دیجئے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں اور وہی ہر چیز کا رب ہے اور جو کوئی گناہ کرتا ہے وہ اسی کے ذمہ پر ہےایک شخص دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہےپس وہ تمہیں خبر دے دے گا جس بات میں تم جھگڑتے ہو"۔
"یہ آیت مشرکین مکہ ولید بن مغیرہ کی اس بات کا جواب ہے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ ہمارے دین میں...